سپریم کورٹ تریپورہ پولیس کے ذریعے صحافیوں اور وکلا کے خلاف یو اے پی اے کے مقدموں کو چیلنج کرنے والی عرضی کی سماعت کے لیے راضی
نئی دہلی، نومبر 11: سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ کے دو وکلاء، انسانی حقوق کے کارکنوں اور شیام میرا سنگھ سمیت متعدد صحافیوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کے تریپورہ پولیس کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست کی سماعت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
درخواست پر سماعت کرنے کی یقین دہانی چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کی طرف سے دائر درخواست پر کی۔
چیف جسٹس آف انڈیا نے ابتدائی طور پر مناسب ہائی کورٹ کے سامنے عرضی داخل کرنے کا مشورہ دیا۔ تاہم ایڈووکیٹ بھوشن کے ذریعہ مسئلہ کی فوری ضرورت بتانے پر وہ اس کی سماعت کے لیے راضی ہوگئے۔
تریپورہ پولیس نے حال ہی میں سپریم کورٹ کے وکیل مکیش کمار، احتشام ہاشمی اور امت سریواستو اور انصار اندوری، صحافی شیام میرا سنگھ اور میر فیصل سمیت 102 سوشل میڈیا صارفین اور ڈاکٹر ظفرالاسلام خان سمیت متعدد کارکنوں کے خلاف UAPA کی دفعہ 13 سمیت مختلف الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
درخواست گزاروں نے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی استدعا کی ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ کچھ ملزمین کی طرف سے کی گئی پوسٹس کا مقصد ’’ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کو متاثر کرنا تھا اور یہ غیر قانونی سرگرمیاں ہیں جیسا کہ غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ 1967 کے تحت بیان کیا گیا ہے۔‘‘