نفرت انگیز تقریر پر شکایت کا انتظار نہیں، ‘ازخود نوٹس’ لیں اور کارروائی کریں: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر ایک بہت سنگین مسئلہ ہے اور انہیں اس معاملے میں شکایت موصول ہونے کے لیے رسمی کارروائی کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، بلکہ ’ازخود نوٹس' پر فوجداری مقدمہ درج کر کے ملزمان کے خلاف بلا امتیاز فوری کارروائی کی جانی چاہیے
نئی دہلی: جسٹس کے ایم جوزف اورجسٹس رشیکیش رائے کی بنچ نے شاہین عبداللہ کی عرضی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس اور متعلقہ انتظامیہ کو وارننگ بھی دی کہ اس معاملے میں کسی بھی طرح کی تاخیر توہین عدالت کے مترادف سمجھی جائے گی۔ بنچ نے کہا کہ سماج میں نفرت انگیز تقاریر اور بیانات دینے والے خواہ وہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہوں، متعلقہ ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔
عدالت عظمیٰ کی دو رکنی بنچ نے کہا کہ ملک کے سیکولر کردار کو برقرار رکھنے کے لیے فوری طور پر اس طرح کی کارروائی کی ضرورت ہے۔
عدالت عظمیٰ نے ‘مسلمانوں کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے اور دہشت گرد کہنے’ کے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے، حالیہ کئی میٹنگوں میں دیے گئے کچھ بیانات کو چونکا دینے والا قرار دیتے ہوئے کہا، ” یہ بیانات بہت زیادہ پریشان کن ہیں۔ مذہب کے نام پر ہم کہاں پہنچ گئے؟ یہ افسوسناک ہے۔ آرٹیکل 51 اے آئین میں سائنسی مزاج کو فروغ دینے کی بات کہی گئی ہے لیکن چند افراد اب بھی ملک کی فضا کو مسموم کرنے کی سازش رچ رہے ہیں۔ انہیں روکا جانا ضروری ہے اور پولیس و جانچ ایجنسیاں بلاامتیاز ایسے لوگوں کی شناخت کر کے کاروائی کریں۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا سیکولر مزاج کی حامل شخصیات نے خیر مقدم کرتے ہوئے اسے تاریخی فیصلہ قرار دیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر و جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ملک ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ یہاں کی فضا کو خراب کرنے کے لیے تفرقہ انگیز طاقتیں بہت زیادہ سرگرم ہیں جو ملک کے اتحاد و سالمیت کے لئے سنگین خطرہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طبقے کو دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے اور مذہبی منافرت پھیلانے کے اس رجحان کا سب کو متحد ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پولیس انتظامیہ کو ایک گائیڈ لائن فراہم کر دیا ہے اور انہیں امید ہے کہ نفرت پھیلانے والوں پر لگام لگائی جائے گی۔
کانگریس کی سینیئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر محسنہ قدوائی کی سوانح حیات ”ہندوستانی سیاست میں میری زندگی“ کی رسم اجرا کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک کو تقسیم کرنے والی طاقتوں سے نجات دلانے کے لئے کوئی بھی پہل کانگریس کے بغیر کامیاب نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے لوگوں میں نفرتیں پھیلائی جارہی ہیں وہ ملک کی سالمیت، آزادی اور سیکولر کردار کیلئے خطرہ ہے اور ایسے میں تمام مثبت سوچ رکھنے والے شہری کو اپنا کردار کرنا ہے