الکٹرک گاڑیاں فضائی آلودگی کے مسائل کا بہترین حل: ماہرین

ہر سال شمالی بھارت کے بہت سے علاقوں، خاص طور پر دہلی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں تہوار کے موسم کا خیر مقدم ہوا کی خرابی کے ساتھ ہوتا ہے

نئی دہلی: گزشتہ بدھ کو قومی دارالحکومت میں فضائی آلودگی 317 کی خطرناک سطح پر پہنچ گئی تھی۔
دی انرجی اینڈ رسورسزانسٹی ٹیوٹ (ٹی ای آرآئی) کے ایک مطالعہ کے مطابق، 2019 میں دہلی کی کل فضائی آلودگی میں ٹرانسپورٹ سیکٹر کا حصہ 23 فیصد تھا۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ٹیری، انٹرنیشنل کونسل فار کلین ٹرانسپورٹیشن (آئی سی سی ٹی) اور اربن ورکس انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کا خیال ہے کہ الیکٹرک گاڑیاں فضائی آلودگی کے بحران کا واحد پائیدار حل ہو سکتی ہیں۔
آئی سی سی ٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر امت بھٹ نے کہا، "اس سال بارش اور دیگر سازگار حالات نے اب تک ستمبر اور اکتوبر میں ہوا کے معیار کو بہتر رکھا ہے، لیکن اب صورتحال دوبارہ ریڈ زون کی طرف بڑھ رہی ہے۔ وقتاً فوقتاً پرالی جلانے اور پٹاخوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی سے خصوصاً موسم سرما میں شمالی ہندوستان میں ہوا کا معیار بہت خراب ہوجاتا ہے۔ تاہم، دہلی کی ہوا کے معیار کو قریب سے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں فضائی آلودگی ایک مستقل مسئلہ ہے۔ اے آر اے آئی اور ٹی ای آر آئی کے ذریعہ 2018 کے مطالعے سے معلوم ہوا تھا کہ دہلی میں فضائی آلودگی کا بنیادی ذریعہ گاڑیاں ہیں اور پی ایم 2.5 کے اخراج کا تقریباً 40 فیصد حصہ ہیں۔ اس لیے دہلی کی ہوا کو صاف رکھنے کے لیے ٹرانسپورٹ سسٹم کو صاف کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹی ای آر آئی کے سینئر فیلو آئی وی راؤ کا کہنا ہے کہ دیوالی کے آس پاس بگڑتا ہوا کا معیار اور بڑھتی ہوئی آلودگی الیکٹرک گاڑیوں کی طرف تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا، "دہلی اور ملحقہ علاقوں میں ہوا کا معیار بہت خراب ہے۔ خاص طور پر سردیوں میں صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے۔ اس دوران پی ایم 2.5 کی سطح سال کی اوسط سطح سے تین سے چار گنا ہوجاتی ہے۔ ٹی ای آر آئی کی سورس اپورسنمنٹ اسٹڈی کے مطابق، 2019 میں دہلی کی کل فضائی آلودگی میں ٹرانسپورٹ سیکٹر کا حصہ 23 فیصد تھا۔ دیوالی کے دوران پٹاخے  اس آلودگی کو بڑھا کر ہوا کے معیار کو مزید خراب کردیتے ہیں۔ الیکٹرک گاڑیوں میں ایسا کوئی اخراج نہیں ہوتا ہے اور دہلی جیسے شہروں کو اس کی ضرورت ہے۔
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 2030 تک 30 فیصد دو پہیہ گاڑیاں الیکٹرک ہو جائیں گی۔ آئی سی سی کی ریسرچر(کنسلٹنٹ) شکھا روکاڈیا نے کہا، "ہندوستان دنیا میں دو پہیوں کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور اس کے پیش نظر، یہاں دو پہیہ گاڑیوں کو بڑے پیمانے پر الیکٹرک کرنا ایسے اخراج کو صفر کے قریب پہنچانے کے لئے لاگت کے حساب سے سب سے موثر طریقہ ہوسکتا ہے۔”
ہندوستان میں الیکٹرک ٹو وہیلر مارکیٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ٹی ای آر آئی کے مسٹر راؤ نے کہا، "ہندوستان میں گاڑیوں کی کل فروخت کا 70 فیصد حصہ دو پہیہ گاڑیوں کا ہے۔ ان کی لاگت اور حکومت کی فاسٹر اڈوپشن آف مینوفیکچرنگ آف الیکٹرک اینڈ ہائیبرڈ وہیکل (ایف اے ایم ای) اسکیم کے تحت دستیاب مراعات کی وجہ سے الیکٹرک دوپہیہ گاڑی صارفین کے ایک بڑے حصے کو راغب کر رہی ہیں۔ آگے چل کرالیکٹرک دو پہیوں کی فروخت میں مزید تیزی آئے گی اور 2030 تک ان کا حصہ غالباً 30 فیصد سے زیادہ ہوجائے گا۔