کچھ این جی اوز ملک مخالف سرگرمیوں اور لوگوں کا مذہب تبدیلی کروانے کے لیے غیر ملکی فنڈز کا غلط استعمال کر رہی ہیں: امت شاہ
نئی دہلی، اکتوبر 28: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو الزام لگایا کہ کچھ غیر سرکاری تنظیمیں ملک مخالف سرگرمیوں اور مذہب کی تبدیلی کے لیے غیر ملکی فنڈز کا غلط استعمال کرتی ہیں۔
انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ کچھ این جی اوز فلاحی اسکیموں کی سیاسی طور پر مخالفت میں مصروف ہیں اور ترقی میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔
وزیر داخلہ نے یہ بیان دو روزہ ’’چنتن شِوِر‘‘ یعنی وزرائے اعلیٰ، ریاستی وزرائے داخلہ اور ریاستی پولیس سربراہان کی ذہن سازی کے اجلاس کے پہلے دن دیا۔ یہ تقریب ہریانہ کے فرید آباد ضلع کے سورج کنڈ علاقے میں منعقد ہو رہی ہے۔
شاہ نے کہا ’’2020 میں مرکزی حکومت نے غیر ملکی فنڈز کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ایک مؤثر نگرانی کا طریقۂ کار بنانے کے لیے ایک قانونی ترمیم متعارف کرائی ہے۔ ہم اس طرح کے غلط استعمال کو روکنے میں کافی حد تک کامیاب ہوئے ہیں۔ میں اس کے بارے میں خوش ہوں، اور مجھے یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم اسے مزید آگے لے جانے میں کامیاب ہوں گے۔‘‘
فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ترمیمی قانون میں ایسی شرائط رکھی گئی ہیں جن کے تحت سول سوسائٹی کی تنظیمیں بیرون ملک سے فنڈز حاصل کر سکتی ہیں۔ یہ انتظامی اخراجات کے لیے قابل استعمال غیر ملکی شراکت کی حد کو 50 فیصد سے کم کر کے 20 فیصد کر دیتا ہے اور کسی دوسرے شخص کو غیر ملکی فنڈنگ کی منتقلی کو روکتا ہے۔ یہ حکومت کو کسی تنظیم کا ایف سی آر اے سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کا بھی اختیار دیتا ہے۔
اپریل میں سپریم کورٹ نے ایکٹ کو برقرار رکھا اور کہا کہ غیر ملکی عطیات وصول کرنا مطلق یا ذاتی حق نہیں ہو سکتا۔
دریں اثنا شاہ نے جمعرات کو کہا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی کا ایک دفتر 2024 تک ہر ریاست میں قائم کیا جائے گا، تاکہ حکومت انسداد دہشت گردی کا ایک موثر نیٹ ورک تشکیل دے سکے۔
وزیر داخلہ نے کہا ’’دہشت گردی کے خلاف حکومت کے زیرو ٹالرنس کے نقطۂ نظر کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم نے قومی تحقیقاتی ایجنسی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ یو اے پی اے کے تحت، این آئی اے کو کسی شخص کو دہشت گرد قرار دینے کا اختیار دیا گیا ہے۔‘‘
شاہ نے کہا کہ اگرچہ امن و امان ریاست کا موضوع ہے، لیکن جرائم کی روک تھام میں کامیابی اسی صورت میں حاصل کی جاسکتی ہے جب تمام ریاستیں مل کر کام کریں اور مشترکہ حکمت عملی بنائیں۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ وہ تعزیرات ہند اور ضابطہ فوجداری میں ممکنہ تبدیلیوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’بہت جلد ہم پارلیمنٹ کے سامنے تعزیرات ہند اور ضابطہ فوجداری کے نئے مسودے لائیں گے۔‘‘