ایلون مسک نے ٹویٹر کے اعلیٰ عہدیداروں، بشمول سی ای او پراگ اگروال کو برطرف کردیا: رپورٹ

نئی دہلی، اکتوبر 28: ارب پتی ایلون مسک نے مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم ٹویٹر پر اپنا 44 بلین ڈالر (3,36,910 کروڑ روپے سے زائد) کا ٹیک اوور مکمل کر لیا ہے، بی بی سی نے جمعہ کو فرم میں ایک سرمایہ کار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا۔

رائٹرز کی خبر کے مطابق سماجی پلیٹ فارم سنبھالنے کے فوراً بعد مسک نے چیف ایگزیکٹو آفیسر پراگ اگروال، چیف فائنانشیل آفیسر نیڈ سیگل اور قانونی امور اور پالیسی کے سربراہ وجے گاڈے کو ہٹا دیا۔ مسک نے پہلے ان پر الزام لگایا تھا کہ انھوں نے پلیٹ فارم پر جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کے بارے میں انھیں گمراہ کیا تھا۔

جمعہ کے روز مسک نے ٹویٹر آئیکن کے حوالے سے ایک ٹویٹ پوسٹ کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا ’’پرندہ آزاد ہو گیا ہے‘‘۔ مسک نے اپنے ٹویٹر بائیو کو بھی اپ ڈیٹ کیا، جس میں مسک نے خود کو ’’چیف ٹوئٹ‘‘ بتایا ہے۔

اس سے قبل جمعرات کو مسک نے ٹویٹر کے ہیڈ کوارٹر میں ایک سنک لے کر داخل ہونے کی ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی۔

یہ ٹیک اوور امریکی جج کی جانب سے ٹویٹر کے ایک مقدمے کے جواب میں طے شدہ ڈیڈ لائن سے کچھ دیر پہلے ہوا جس میں مسک سے انضمام کا معاہدہ مکمل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے الیکٹرک کار فرم ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو کہا تھا کہ وہ 28 اکتوبر تک اس معاہدے کو مکمل کر دیں، جس میں ناکام ہونے پر وہ نومبر میں مقدمے کی سماعت کرے گی۔

مشتہرین کے نام ایک پیغام میں مسک نے کہا کہ انھوں نے ٹویٹر اس لیے حاصل کیا کیوں کہ ’’انسانی تہذیب کے مستقبل کے لیے ایک مشترکہ ڈیجیٹل ٹاؤن اسکوائر کا ہونا ضروری ہے۔‘‘

انھوں نے کہا ’’میں نے یہ زیادہ پیسہ کمانے کے لیے نہیں کیا۔ میں نے یہ انسانیت کی مدد کرنے کی کوشش کی، جس سے میں پیار کرتا ہوں۔‘‘

ٹیسلا کے سی ای او نے یہ بھی کہا کہ اس بات کا ایک بہت بڑا خطرہ ہے کہ سوشل میڈیا ’’دائیں بازو اور بائیں بازو کے ایکو چیمبرز میں تقسیم ہو جائے گا جو ہمارے معاشرے میں مزید نفرت پیدا کرتے ہیں اور تقسیم کرتے ہیں۔‘‘

مسک نے سب سے پہلے 26 اپریل کو ٹویٹر خریدنے کی تجویز پیش کی تھی۔

تاہم مسک نے 9 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ وہ ٹوئٹر کو خریدنے کا معاہدہ ختم کر رہے ہیں۔ انھوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم نے متعدد معاملات میں خریداری کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ ٹیسلا کے سی ای او نے کہا کہ انھوں نے یہ فیصلہ اس لیے لیا کیوں کہ ٹوئٹر نے اپنے پلیٹ فارم پر اسپام اور جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کے بارے میں کافی معلومات فراہم نہیں کیں۔

ٹویٹر نے 12 جولائی کو مسک پر مقدمہ دائر کیا تھا۔

مسک نے بعد ازاں اس مقدمے کا جوابی دعویٰ دائر کیا، جس میں ٹوئٹر پر الزام لگایا گیا کہ وہ اپنے سرمایہ کاروں کو کمپنی کے ’’اہم میٹرکس‘‘ کے بارے میں گمراہ کر رہا ہے۔