جرات مند فوٹو جرنلسٹ مرحوم دانش صدیقی پلتزر ایوارڈ سے سرفراز
دانش صدیقی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے ایم سی آر سی ڈپارٹمنٹ سے صحافت کی تعلیم حاصل کی تھی۔ ان کے والد اختر صدیقی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم میں پروفیسر ہیں اور این سی ٹی ای کے سابق ڈین بھی رہ چکے ہیں۔
نئی دہلی: ممتاز فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کی جرات مندانہ صحافت اور ان کی گراں قدر خدمات کو تسلیم کرتے ہوئے نیویارک میں منعقدہ ایک تقریب میں فیچر فوٹوگرافی کے زمرے میں انہیں 2022 کا پُلتزر ایوارڈ دیا گیا۔ انہیں بعد از مرگ اس گراں قدر ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ انہیں دوسری بار پلتزر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ایوارڈ کا اعلان ہوتے ہی وہاں موجود حاضرین کی آنکھیں نم ہوگئیں کیوں کہ یہ ایوارڈ ان کے بچوں یونس اور سارہ صدیقی نے جیوری سے حاصل کیا۔
دانش صدیقی نے بہت سے اہم مسائل کا وسیع پیمانے پر احاطہ کیا۔ روہنگیا پناہ گزینوں کے بحران کی کوریج کے لیے انھیں 2018 میں فیچر فوٹوگرافی کے لیے پُلتزر انعام سے نوازا گیا ہے۔ مرحوم دانش کے لیے یہ دوسرا پُلتزر انعام ہے۔
اس موقع پر دانش کے والد اختر صدیقی نے کہا کہ بیٹے کے کام سے ملنے والی عزت پر وہ بہت خوش ہیں۔ یوں تو دانش صدیقی جیسا قابل صحافی آج ہمارے درمیان نہیں لیکن اس کی محنت ہی یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ ہم نے کیا کھویا ہے۔
بتادیں کہ دانش صدیقی گزشتہ سال افغان فوجیوں اور طالبان کے درمیان ہونے والے پرتشدد تصادم کی کوریج کے لیے قندھار گئے تھے، انھوں نے وہاں بہادری سے کوریج کی۔ دانش نے بموں اور گولہ بارود کے درمیان بہادری سے اپنا مشن جاری رکھا۔ 13 جولائی کو دانش نے ایک پولیس افسر کو بچانے کے کامیاب آپریشن کا احاطہ کیا۔ وہ ابھی یہ اطلاع دے کر واپس آ رہے تھے کہ راستے میں ان کی گاڑی پر دستی بم سے حملہ کیا گیا، جس سے وہ جانبر نہ ہو سکے، علاج کے دوران 16 جولائی 2021 کو زندگی کی جنگ ہار گئے۔