میگھالیہ میں دیہاتیوں پر آسام پولیس کی فائرنگ سے چھ ہلاک، سی ایم کونراڈ سنگما کا دعویٰ
نئی دہلی، نومبر 22: میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونراڈ سنگما نے منگل کے روز دعویٰ کیا کہ ریاست کے مغربی جینتیا ہلز ضلع کے مُکروہ گاؤں میں آسام پولیس کی فائرنگ سے چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے پانچ میگھالیہ کے رہائشی ہیں، جب کہ ایک آسام فاریسٹ گارڈ کا اہلکار ہے۔
تاہم آسام میں حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ گاؤں ان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور فائرنگ میں صرف چار افراد ہلاک ہوئے۔
یہ دعوے سنگما کے اس بیان سے مختلف ہیں جس میں کہا گیا تھاکہ آسام پولیس اور آسام فاریسٹ گارڈ نے ان کی ریاست سے لکڑی لے جانے والے ٹرک کو میگھالیہ کے مُکروہ گاؤں میں حراست میں لینے سے پہلے اس کا پیچھا کیا۔
ایک پریس کانفرنس میں سنگما نے مزید کہا کہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب گاؤں والوں نے ٹرک کو روکے جانے کی آواز سنی اور آسام کے حکام کا گھیراؤ کیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں دیہاتیوں کو آسام کے افسران کی طرف مارچ کرتے دکھایا گیا ہے۔ چند سیکنڈ بعد پولیس گولی چلاتی ہے اور گاؤں والے بھاگنے لگتے ہیں۔
اس واقعہ کے بعد میگھالیہ کے سات اضلاع – مغربی جینتیا ہلز، ایسٹ جینتیا ہلز، ایسٹ خاصی ہلز، ایسٹرن ویسٹ خاصی ہلز، ویسٹ خاصی ہلز، سائوتھ ویسٹ خاصی ہلز اور ری بھوئی میں انٹرنیٹ خدمات 48 گھنٹے کے لیے معطل کردی گئیں۔
دریں اثنا ایک بیان میں آسام حکومت نے دعویٰ کیا کہ یہ گاؤں اس کے مغربی کاربی اینگلونگ ضلع کے جیریکائنڈنگ پولیس اسٹیشن کے دائرۂ اختیار میں آتا ہے۔ حکومت نے آسام فاریسٹ گارڈ کے اہلکار سمیت مرنے والوں کی تعداد چار بتائی۔
معلوم ہو کہ آسام اور میگھالیہ سرحدی تنازعہ میں الجھے ہوئے ہیں اور انھیں حل کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
دونوں ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازعات اس وقت شروع ہوئے جب 21 جنوری 1972 کو آسام تنظیم نو ایکٹ 1971 کے تحت میگھالیہ کو آسام سے الگ کر دیا گیا۔ میگھالیہ کی جانب سے اس قانون کو چیلنج کرنے کے بعد 12 مقامات پر تنازعات پیدا ہوئے۔ آسام واحد ریاست ہے جس کے ساتھ میگھالیہ کی اندرونی سرحد ملتی ہے۔
منگل کے روز آسام کے مغربی کاربی اینگلونگ ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ امداد علی نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ فاریسٹ گارڈز نے غیر قانونی لکڑی لے جانے والے ٹرک پر گولی چلائی، جب اس نے بھاگنے کی کوشش کی۔ علی نے بتایا کہ دیہاتی ہتھیاروں سے لیس پولیس سے ٹرک میں سوار افراد کو رہا کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
انھوں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ پولیس نے حالات کو قابو میں لانے کے لیے گولی چلائی۔
علی نے آسام فاریسٹ گارڈ اہلکار کی شناخت بدیا سنگھ لکھتے کے طور پر کی۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ اہلکار کی ہلاکت کیسے ہوئی۔
سنگما نے ایک ٹویٹ میں باقی مرنے والوں کی شناخت تھل شاداپ، نکاسی دھر، سک تلنگ، تل نارتیانگ اور چیروپ سمیر کے طور پر کی ہے۔