مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر صورت حال اب بھی خطرناک ہے: وزیر خارجہ ایس جے شنکر
نئی دہلی، مارچ 19: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے انڈیا ٹوڈے کانکلیو میں خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر ہندوستان اور چین کے درمیان صورت حال بدستور ’’بہت نازک‘‘ اور ’’کافی خطرناک‘‘ ہے کیوں کہ دونوں ممالک کی فوجی دستے کچھ حصوں میں ایک دوسرے کے بہت قریب تعینات ہیں۔
جون 2020 میں لداخ کی وادی گالوان میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان فائرنگ ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں دونوں طرف جانی نقصان ہوا تھا۔
اس ماہ کے شروع میں امریکی انٹیلی جنس نے بھی خبردار کیا تھا کہ ہندوستان اور چین کی ‘‘توسیع شدہ فوجی صورت حال‘‘ جوہری ہتھیاروں سے لیس ان دونوں ممالک کے درمیان مسلح تصادم کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے پروگرام میں جے شنکر نے ہفتے کے روز کہا کہ نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آسکتے جب تک کہ سرحدی تنازعہ ستمبر 2020 کے ’’اصولی معاہدے‘‘ کے مطابق حل نہ ہو جائے جو انھوں نے چین کے سابق وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ کیا تھا۔
جے شنکر نے مزید کہا ’’چینیوں کو اس پر عمل کرنا ہوگا جس پر اتفاق کیا گیا تھا۔‘
جے شنکر نے کہا کہ انھوں نے 2 مارچ کو دہلی میں جی 20 وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے موقع پر چین کے نئے وزیر خارجہ کن گینگ کے ساتھ سرحد کی صورت حال کے بارے میں بھی طویل بات چیت کی تھی۔
انھوں نے بتایا ’’ہم نے چینیوں پر یہ بات بالکل واضح کر دی ہے کہ ہم امن و سکون کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے اور آپ بھی معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔‘‘