شمالی ہند میں سیاست کی مہم عروج پر

سیاست میں ہندو مسلمان اور پاکستان کی انٹری کے بعد جموں و کشمیر میں دھماکہ

عرفان الہی ندوی

ساڑھے پانچ فیصد کے اضافے اور ڈیٹا میں تاخیر کی وجہ سے الیکشن کمیشن سولات کی زد میں
شمالی ہند میں پارلیمانی انتخابات کی تشہیری مہم شباب پر ہے۔ تیسرے مرحلے کی پولنگ کے بعد آدھے سے زیادہ سیٹوں پر امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم مشینوں میں بند ہو چکا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق دو مرحلوں میں خاموش نظر آنے والی انتخابی مہم میں جوش اور گرمی پیدا کرنے کے لیے سیاسی بازی گروں کے نت نئے بیانات سامنے آرہے ہیں۔ ہندو مسلمان کے بعد پاکستان کی بھی انٹری ہو چکی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے گجرات کی ایک انتخابی ریلی میں پاکستان کا ذکر کیا، اس کے بعد جھارکھنڈ کے پلامو پارلیمانی حلقے میں پاکستان کے بہانے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو نشانہ بنایا۔ مودی نے کہا ان کی حکومت کے سرجیکل اور ہوائی حملوں نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پڑوسی ملک کے لیڈر اب کانگریس کے شہزادے کو بھارت کا وزیر اعظم بنانے کی دعا مانگ رہے ہیں۔ مودی کے اس بیان پر راہل کی بہن اور کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے گجرات کی ایک ریلی میں کہا کہ وہ میرے بھائی کو شہزادہ بولتے ہیں یہ شہزادہ آپ کے مسائل سننے کے لیے 4 ہزار کلومیٹر پیدل چلا ہے۔ پرینکا گاندھی نے مودی کو شہنشاہ کہہ کر جوابی حملہ کیا۔ پرینکا نے مودی پر مذہب اور پاکستان کے نام پر الیکشن لڑنے کا الزام لگایا ہے۔ جبکہ الیکشن کمیشن کی واضح ہدایت ہے کہ مذہب کے نام پر ووٹ مانگنا ضابطے کے خلاف ہے ۔
شمال کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں انتخابی بساط پوری طرح بچھ چکی ہے۔ راہل گاندھی نے اپنی پرانی سیٹ امیٹھی کے بجائے پشتینی راے بریلی حلقے کو ترجیح دی ہے۔ رائے بریلی پارلیمانی حلقہ گاندھی خاندان کی پشتینی سیٹ مانی جاتی ہے۔ کانگریس کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی سے لے کر سونیا گاندھی تک خاندان کے افراد ہی اس سیٹ سے کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ اس بار اس حلقے سے پرینکا گاندھی کے میدان میں اترنے کے قیاس لگائے جا رہے تھے لیکن کانگریس نے تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے راہل گاندھی کے نام کا اعلان کر دیا ہے۔ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے آخری دن کانگریس کے سابق اور موجودہ صدر سونیا گاندھی و ملکارجن کھرگے راہل گاندھی کے نامینیشن کے لیے خاص طور پر راے بریلی پہنچے۔ اس موقع پر ان کے حامیوں کی بڑی تعداد دیکھی گئی۔ سیاسی مبصرین کے مطابق سونیا گاندھی نے راہل گاندھی کو امیٹھی کے بجائے رائے بریلی سے اتار کر گاندھی خاندان کی سیاسی وراثت سونپ دی ہے۔ پرینکا گاندھی کو انتخابی سیاست میں اترنے کے لیے ابھی اور انتظار کرنا ہوگا۔ امیٹھی سے گاندھی خاندان کے وفادار کشوری لال شرما بی جے پی کی اسمرتی ایرانی کا مقابلہ کریں گے جو کئی مہینوں سے امیٹھی میں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔ تاہم، مقامی ووٹر اسمرتی ایرانی کی کارکردگی سے ناخوش نظر آتے ہیں۔ وہ ابھی بھی راہل گاندھی کی واپسی کے منتظر ہیں۔ کانگریس سے حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہونے والے آچاریہ پرمود کرشنن نے ایک چونکا دینے والا بیان دیا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ راہل گاندھی نے پرینکا کے ساتھ کھیل کر دیا ہے۔ الیکشن کے بعد کانگریس کا ٹوٹنا طے ہے۔ واضح رہے آچاریہ پرمود کانگریس میں پرینکا کے قریبی مانے جاتے تھے۔
انڈیا گٹھ بندھن کی حلیف سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اپنے پورے کنبے کو اتارنے کے بعد بذات خود بھی قنوج پارلیمانی حلقے سے میدان میں اتر گئے ہیں۔ قنوج میں ان کا مقابلہ بی جے پی کے سبرت پاٹھک سے ہوگا جو اکھلیش کی اہلیہ ڈمپل یادو کو ہرا چکے ہیں۔ ڈمپل یادو اس بار مین پوری سیٹ سے امیدوار ہیں ان کے علاوہ اعظم گڑھ اور بدایوں میں بھی یادو خاندان کی دوسری پیڑھی کے لیڈر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا میں اس پر سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ کچھ لوگ پوچھ رہے ہیں کیا یادو فیملی کو اپنی برادری میں دوسرے امیدوار نہیں مل رہے ہیں؟
وزیر اعظم نریندر مودی بھی یو پی کے ابتدائی رجحانات سے چوکنے ہو چکے ہیں۔ ان کی انتخابی تقاریر کے موضوعات اس بات کے غماز ہیں جس میں انہوں نے بہار کی ایک انتخابی ریلی میں کانگریس اور انڈیا گٹھ بندھن کی دیگر علاقائی جماعتوں پر مسلمانوں کو مذہب کے نام پر ریزرویشن دینے کا الزام لگایا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق مودی کا پلان بی سرگرم ہو گیا ہے۔ پلان اے میں ترقی یافتہ بھارت کی بات تھی اور پلان بی میں پاکستان اور مسلمانوں سے اکثریت کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ تیسرے مرحلے کی پولنگ سے صرف ایک دن پہلے مودی کا انتخابی رتھ نئی سج دھج کے ساتھ ایودھیا پہنچ چکا ہے۔ انتخابات کے اگلے مرحلوں میں دھرم کا زبردست تڑکا لگنے والا ہے، ایودھیا کے روڈ شو میں جس کی جھلک دیکھنے کو مل رہی ہے۔
اسی دوران شمال کی وادی بے نظیر جموں کشمیر سے ایئر فورس کے قافلے پر انتہا پسندانہ حملے کی خبر آئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق انتہا پسندوں نے پونچھ کے سرن کوٹ علاقے میں ایئر فورس کی دو گاڑیوں کو گھات لگا کر نشانہ بنایا، اس میں ایک جوان کے شہید ہونے اور دیگر پانچ کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اس حملے کے بعد سوشل میڈیا میں 2019 کے انتخابات کے دوران پلوامہ حملے کو یاد کیا جانے لگا ہے۔ اس موقع پر جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کا وہ بیان ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں انہوں نے عام انتخابات کے دوران پلوامہ حملے جیسے واقعات ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 ہٹنے کے بعد پہلی بار الیکشن ہو رہا ہے۔ اس الیکشن میں کشمیر کی تینوں میں سے کسی بھی سیٹ پر بی جے پی الیکشن نہیں لڑ رہی ہے۔ ان میں اننت ناگ اور راجوری سیٹ پر الیکشن مؤخر کر دیا گیا ہے۔ نیشنل کانفرنس نے کمیشن پر بی جے پی کے دباو میں کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ان کے مطابق اس علاقے کے لوگوں کو رائے دہی کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ عام انتخابات میں پردے کے پیچھے بھی کئی کھیل چل رہے ہیں۔ کانگریس و دیگر اپوزیشن جماعتوں نے دوسرے مرحلے کے فائنل پولنگ فیصد تاخیر سے جاری کرنے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بیان جاری کر کے بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے تاخیر سے ڈیٹا جاری کرنے کے باوجود یہ نہیں بتایا کہ کس حلقے میں کتنی ووٹنگ ہوئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ابتدائی اعداد و شمار اور فائنل اعداد و شمار میں تقریبا ساڑھے پانچ فیصد کا فرق ہے۔ اس پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ یو پی میں بی ایس پی نے 78 میں سے 23 پارلیمانی حلقوں میں مسلم امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ ان میں سے کئی سیٹوں پر تین تین بار امیدوار بدلے جا چکے ہیں اس کے باوجود مسلمان ووٹر مایاوتی پر بھروسہ کرنے کے لیے تیار نہیں دکھائی دے رہے ہیں۔مایاوتی کے بھتیجے اور بی ایس پی کے نیشنل کوآرڈینیٹر آکاش آنند سیتاپور کے انتخابی ریلی میں متنازعہ بیان دینے کے بعد پھنس گئے ہیں۔ موجودہ سرکار کو دہشت گرد کہنے پر ان کے خلاف ایف آئی ار درج ہو چکی ہے، اس کے بعد سے وہ سیاسی منظر نامے سے غائب ہیں۔
یو پی کے کوشامبی پارلیمانی حلقے سے بی جے پی کی امیدوار ونود سونکر کا ایک دلچسپ بیان سرخیوں میں ہے جس میں وہ پچاس کروڑ کی زمین کا پچیس کروڑ میں بیعہ نامہ کرانے کا دعوی کرتے ہوئے کہتے ہیں پچیس کروڑ روپے لاؤ ٹن ٹنا ٹن ٹن۔۔‌‌۔۔۔۔
کوشامبی سے چھیدو چمار کا پرچہ بھی خارج ہو چکا ہے جو اب تک 11 الیکشن لڑ چکے ہیں لیکن اس بار کوشامی ڈی ایم دفتر سے انہیں دھکے مار کر باہر نکال دیا گیا۔ سورت اور اندور کے بعد اڈیشا کے پوری پارلیمانی حلقے سے کانگریس امیدوار نے بھی پرچہ واپس لے لیا ہے ۔اس حلقے سے بی جے پی ترجمان سمبت پاترا کی جیت کی راہ آسان ہو گئی ہے۔
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتہ پھر ملیں گے تازہ اور دلچسپ احوال کے ساتھ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 12 مئی تا 18 مئی 2024