شمال سے:کسانوں کی آواز دبانے کی ہرممکن کوشش جاری

عام انتخابات کے تحت سیاسی وفاداریوں کے بدلاؤ کا سلسلہ تیز

عرفان الٰہی ندوی

انتخابی بانڈز پر پابندی ؛حکومت پر لگام کسنے کی کوشش یا کچھ اور!
شمالی ہند کا سیاسی ماحول تیزی سے بدل رہا ہے۔ دارالحکومت دلی کے ارد گرد کسانوں نے ایک بار پھر گھیرا ڈال دیا ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ بھارت سرکار ان کی پیداوار پر کم از کم امدادی قیمت کی گارنٹی دے۔ مرکزی حکومت نے کم سے کم امدادی قیمت کا فارمولا طے کرنے والے سائنسداں سوامی ناتھن کو بھارت رتن کے اعزاز سے نوازنے کا اعلان تو کر دیا لیکن کسانوں کے مطالبات ٹھنڈے بستے میں ڈالے رکھا ہے، اب کسان بضد ہیں کہ یا تو ان کے مطالبات پورے کیے جائیں نہیں تو وہ دلی کوچ کریں گے ۔
مرکزی حکومت نے کسانوں کو روکنے کے لیے دلی کی سرحدوں پر سیکیورٹی کے پختہ انتظامات کیے ہیں خاص طور پر پنجاب اور ہریانہ بارڈر کو سیل کر دیا گیا ہے۔ کسانوں کی پیش رفت روکنے کے لیے شاہراہوں پر رکاوٹوں کے ساتھ لوہے کی کیلیں اور میخیں بچھائی گئی ہیں جبکہ آسمان سے ڈرون کے ذریعہ آنسو گیس کے گولے برسائے جا رہے ہیں مگر کسان بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں، انہوں نے پتنگوں سے ڈرون کا مقابلہ شروع کر دیا اور آنسو گیس کے لیے گیلے بوریے اور فراٹے دار پنکھوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق پولیس اور کسانوں کی جھڑپوں میں اب تک درجنوں کسان زخمی ہو کر ہسپتال پہنچ چکے ہیں اس کے باوجود کسان اپنے ارادے سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ کسان تنظیموں کی اپیل پر 16؍ فروری کو دیہی بھارت بند بھی منایا گیا جس کے دوران پنجاب میں بڑے پیمانے پر ٹرینیں روکی گئی تھیں۔
این ڈی اے اور انڈیا گٹھ بندھن میں آئندہ عام انتخابات کے مدنظر سیاسی وفاداریاں بدلنے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ کانگریس کے ایک بڑے لیڈر اپنی وفاداری بدلنے کے لیے دلی پہنچ چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلی کمل ناتھ اپنے بیٹے کے ساتھ بہت جلد بی جے پی میں شامل ہونے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ آر ایل ڈی کے بعد نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ نے بھی کشمیر میں تنہا الیکشن لڑنے کا عندیہ دیا ہے۔سماجوادی پارٹی کا پی ڈی اے فارمولا بھی ناکام ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ راجیہ سبھا الیکشن میں کسی پچھڑے یا مسلمان کو امیدوار نہ بنانے پر مسلمانوں کے ساتھ ان کی حلیف جماعتیں بھی ناخوش ہیں۔ اپنا دل کمیرا وادی کی پلوی پٹیل نے سماج وادی پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری سوامی پرساد موریا نے بھی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ واضح رہے سوامی پرساد موریا کے متنازعہ بیانات بار بار سماجوادی پارٹی کے سامنے مسائل پیدا کر رہے تھے۔
راہل گاندھی کی بھارت جوڑو نیاے یاترا بہار کے راستے اتر پردیش میں داخل ہو چکی ہے۔ بنارس میں کانگریس کارکنوں نے یاترا کا گرم جوشی سے استقبال کیا لیکن بی جے پی کے لیے راہل گاندھی بھی اچھوت بن چکے ہیں۔ بی جے پی کے کارکنوں نے راہل گاندھی کی ریلی کے مقام کو 51 لیٹر گنگا جل سے دھو کر پاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ وارانسی میں پرینکا گاندھی بھی یاترا میں شامل ہونے والی تھیں لیکن عین موقع پر ان کی ناسازگی طبیعت کے سبب کارکنوں کو مایوسی ہوئی۔ سیاسی پنڈتوں کے مطابق کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے رشتے بھی تلخ ہوتے جا رہے ہیں۔ اندرونی ذرائع کے مطابق کانگریس اور بی ایس پی میں سیاسی کھچڑی پک رہی ہے۔ مایاوتی کا ساتھ ملتے ہی کانگریس سماج پارٹی سے کنارہ کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے انتخابی بانڈز پر پابندی لگا کر ایک بار پھر حکمراں جماعت پر لگام کسنے کی کوشش کی ہے تاہم اپوزیشن کی پریشانیاں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ کانگریس نے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ پر پارٹی کے بینک کھاتے سیز کرنے کا الزام لگا کر سیاسی حلقوں میں سنسنی پھیلا دی۔ اسی دوران ای ڈی کی کارروائیاں بھی جاری ہیں لیکن سرکاری ایجنسیاں اپوزیشن لیڈروں پر کچھ زیادہ ہی مہربان ہیں۔
مغربی یو پی سے ایک دلچسپ خبر سامنے آئی ہے۔ بدعنوانی کے خلاف بلند بانگ دعوے کرنے والی حکمراں جماعت نے بلند شہر کے گینگسٹر راکیش شرما کو پارٹی میں شامل کر لیا ہے جبکہ راکیش کے خلاف تین ضلعوں میں 18 معاملے درج ہیں اس میں ایک سی اے سے پانچ کروڑ روپے کی ٹھگی شامل ہے۔ پچھلے سال راکیش شرما کی 12 کروڑ روپے کی جائیدادیں قرق ہوئی تھیں۔ جانکاروں کے مطابق الیکشن سال میں بڑے بڑوں کے گناہ معاف ہو سکتے ہیں۔ یو پی کے ضلع غازی پور میں آر او اے آر او کا پرچہ لیک ہونے کے خلاف احتجاج کرنے والے امیدواروں پر آئی پی سی کی دفعہ 505 ایک بی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، یعنی سرکار کی ناکامی پر آواز اٹھانا بھی ناقابل معافی جرم ہے۔ یو پی میں پولیس بحالی کے امتحانات میں بھی درجنوں منا بھائیوں کے گرفتار ہونے کی خبر ہے جو سپاہی بننے سے پہلے ہی نقل چور بن کر جیل پہنچ گئے ہیں۔ یو پی میں کوئی امتحان بغیر نقل کے کرانا سب سے مشکل کام ہے۔
آخر میں جے این یو لیڈر عمر خالد سے متعلق ایک خبر۔
عمر خالد کو جیل سے باہر آنے کے لیے مزید انتظار کرنا ہوگا۔ ان کے وکیل نے بدلے ہوئے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے ضمانت کی عرضی واپس لے لی ہے۔
تو صاحبو، یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتہ پھر ملیں گے کچھ تازہ اور دلچسپ حال احوال کے ساتھ، تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر صلا
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 25 فروری تا 2 مارچ 2024