شہادہ صداقت: کائنات کی سب سے بڑی حقیقت کو پالینے والی آئرش گلوکارہ
اپنی سریلی آواز سے دنیا کو مسحور کرنے والی گلوکارہ نے دنیا کو اسلام کی طرف متوجہ کیا
ڈاکٹر مجتبیٰ فاروق ، حیدر آباد
دین فطرت کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ جب میں نے قرآن پڑھا تب مجھے پتہ چلا کہ میں بچپن سے ہی دین فطرت پر قائم ہوں اور میں اب اپنے اصل مقام کی طرف لوٹ چکی ہوں۔ چنانچہ لکھتی ہیں ’’یہ کسی بھی ذہین مفکر کے ذہنی سفر کا فطری نتیجہ ہے۔ تمام صحیفوں کا مطالعہ اسلام کی طرف لے جاتا ہے جو باقی تمام صحیفوں کو متروک کر دیتا ہے۔‘‘
غزوہ خیبر کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت علیؓ سے فرمایا کہ ان کے میدان میں اتر کر پہلے انہیں اسلام کی دعوت دو اور بتاؤ کہ اللہ کا ان پر کیا حق ہے۔ اس کے بعد آپ نے حضرت علی سے ارشاد فرمایا: اللہ کی قسم! اگر تمہارے ذریعہ ایک شخص کو بھی ہدایت مل جائے تو یہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔
یہ اسلام کا عمومی مزاج ہے کہ وہ چاہتا ہے ہر کوئی اللہ کے دین کی طرف متوجہ ہوکر اسے قبول کرے اور اسی کا ہو کر رہے۔ دور حاضر میں مغربی اور یورپی دنیا میں اگرچہ اسلام کو منفی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے لیکن دوسری طرف اسلام کی طرف رجحان بھی کافی بڑھ رہا ہے اور مرد و خواتین دونوں اسلام کو گلے لگا رہے ہیں۔البتہ اسلام کی طرف خواتین کا زیادہ رجحان پایا جاتا ہے۔ ہر پروفیشن سے وابستہ خواتین اسلام پر سنجید گی سے غور کر رہی ہیں اور بعض خواتین اس کو قبول بھی کر رہی ہیں ۔موسیقی اور گلوکاری کے پیشے سے وابستہ خواتین بھی اسلام قبول کر رہی ہیں ۔گزشتہ چند ہی برسوں میں چند مشہور گلوکارائیں اسلام کی آغوش میں آچکی ہیں ۔اس سلسلے میں مندرجہ ذیل چند مثالیں قابل ذکر ہیں ۔
امریکہ کی مشہور پاپ سنگر عیسائی خاندان سے تعلق رکھنے والی کرسٹن (Kristin) نے 2012ء میں اسلام قبول کیا اور اپنا نام عبیدہ رکھا۔ اسی طرح مشہور گلوکارہ جینیفر گراؤٹ (Jennifer Grout) نے 2013ء میں اسلام قبول کیا اور آج کل اسلامی سرگرمیوں میں کافی متحرک نظر آ رہی ہیں۔ فرانس کی مشہور گلوکارہ میلانی جارجیاڈس (Mélanie Georgiades) جو Diam کے نام سے مشہور ہیں، انہوں نے بھی اسلام قبول کیا اور اب باقاعدہ حجاب پہنتی ہیں ۔سلوا لارین (Salwa Lauren) ایک بین الاقوامی برطانوی گلوکارہ ہیں، انہوں نے 2015ءمیں اسلام کو گلے لگایا اور آج کل نعتیں اور اسلامی نظمیں گارہی ہیں اور طلوع البدر کو بھی انہوں نے ہی نئی طرز میں گایا ہے۔ مشہور آئرش گلوکارہ شنیڈ او کونر (Sinéad O’Connor) نے 2018ء میں اسلام قبول کر لیا تھا۔یہ گزشتہ چند سالوں کی چند مثالیں ہیں ورنہ ان کی فہرست بہت طویل ہے ۔اللہ تعالیٰ جس کو ایمان کی دولت سے نوازے اسے اور کس چیز یا دولت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ایمان کی دولت ایک بے بدل اور لازوال نعمت ہے اور یہ جس کو مل گئی اسے خیر کثیر مل گیا ۔
معروف نو مسلم آئرش گلوکارہ شہادہ شنیڈ او کونر (Sinéad O’Connor) دسمبر 1966ء میں پیدا ہوئیں ۔ان کا تعلق آئر لینڈ سے ہے اور انہیں بچپن ہی سے نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ان کا شمار شہرت یافتہ گلو کاروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے گلوکاری کے ساتھ ساتھ چرچ میں مذہبی تعلیم بھی حاصل کی تھیں۔ گلو کاری سے انہیں کافی دلچسپی تھی اور اسی کو انہوں نے اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا اور اپنی سریلی آواز سے پوری دنیا کو مسحور کر رکھا ہے۔ شنیڈ اوکونر بچپن ہی سے مذہبی وسماجی مسائل کے حل میں کافی متحرک رہتی تھیں اور پادریوں اور چرچ کو ٹوکتی رہتی تھیں۔ چرچ کے اہل کاروں کی طرف سے جب بچوں کو جنسی طور ہراساں کیا گیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تو انہوں نے زبردست احتجاج کیا تھا اور 1992ء میں جان پال دوم کی تصویر ایک ٹی شو میں کھلے عام پھاڑ ڈالی تھی جس پر انہیں کافی تنقید کا نشانہ بننا پڑا تھا ۔انہوں نے بچوں میں جنسی جرائم کے خلاف زبردست اور مؤثر آواز اٹھائی اور لوگوں کے سامنے انتہائی بے باک انداز سے انتظامیہ کو جنجھوڑا اور واضح اور دو ٹوک انداز میں پادریوں کے اس بے ہودہ کام میں ملوث ہونے پر میڈیا میں آواز اٹھائی ۔اس کے نتیجے میں کئی سال بعد جان پال نے عوام سے پادریوں اور چرچ کے اہل کاروں کی طرف سے معافی مانگی اور آئندہ اس فعلِ بد میں دوبارہ ملوث نہ ہونے کا عہد کیا۔
شنیڈاو کونر نے اسلام کا گہرائی سے مطالعہ کرنے کے بعد اکتوبر 2018ء میں اسلام قبول کیا اور اپنا نام تبدیل کرکے شہادہ صداقت رکھا۔ انہوں نے اسلام کو عالم گیر اور روح کو سکون دینے والا مذہب قرار دیا۔ چنانچہ لکھتی ہیں ’’میں نے خدا کے بارے میں سچائی تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مختلف مذاہب کے صحیفوں کا مطالعہ کیا.
میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں اسلام قبول کرلوں گی لیکن بالآخر اسلام ہی نے مجھے اپنے دامن میں سمیٹ لیا‘‘۔ دین فطرت کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ جب میں نے قرآن پڑھا تب مجھے پتہ چلا کہ میں بچپن سے ہی دین فطرت پر قائم ہوں اور میں اب اپنے اصل مقام کی طرف لوٹ چکی ہوں ۔ چنانچہ لکھتی ہیں :
’’یہ کسی بھی ذہین مفکر کے ذہنی سفر کا فطری نتیجہ ہے۔ تمام صحیفوں کا مطالعہ اسلام کی طرف لے جاتا ہے جو باقی تمام صحیفوں کو متروک کر دیتا ہے۔‘‘
سورة البقرہ کے حوالے سے لکھتی ہیں کہ:
اسی لیے اسلام دین فطرت ہے اور اسی فطرت پر اللہ نے سب کو پیدا کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فَاَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًا-فِطْرَتَ اللٰهِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْهَاؕ-لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللٰهِ – ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّم- وَلٰـكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ (روم:30)
تو اپنا منہ سیدھا کرو اللہ کی اطاعت کے لیے ایک اکیلے اسی کے ہو کر اللہ کی ڈالی ہوئی بِنا جس پر لوگوں کو پیدا کیا۔
اسی طرح رسول اللہ (ﷺ) نے بھی ارشاد فرمایا ہے کہ: ہر بچہ فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی، یا مشرک بناتے ہیں۔
شہادہ صداقت کو اسلام میں وہ تشخص اور عزت و اکرام ملا جس کی وہ متلاشی تھیں۔ ایک عورت کے لیے اس کا تشخص اور اس کی عزت وعصمت بہت ہی قیمتی چیز ہوتی ہے۔ اگر اسے یہ اس کے وہم و گمان سے بھی بڑھ کر ملے تو وہ اس کا ضرور اعتبار کر لیتی ہے۔ شہادہ کو یہ سب اسلام میں نظر آیا، اس لیے انہوں نے اسلام کو گلے لگایا اور اسلام کے عالم گیر پیغام اور اس کی تعلیمات کا اعتراف بھی کیا ۔ان کا کنہا ہے کہ اسلام نے خواتین کو تمام مذہبی اختیارات سے نوازا ہے جبکہ کیتھولک مذہب میں خواتین کے حقوق کو سلب کیا جاتا ہے اور انہیں مذہبی آزادی کے مواقع فراہم نہیں کیے جاتے ۔وہ لکھتی ہیں:
کیتھولک مذہب خواتین کو پادری بننے کا اختیاد نہیں دیتا ہے ۔
شہادہ صداقت کو گزشتہ سال آئرلینڈ میں ان کی مشہور البم I don’t want what I haven’t got کو قومی ایوارڈ سے نوزا گیا لیکن انہوں نے اسے اپنے ملک میں پناہ گزینوں کے لیے وقف کیا۔ انہوں نے بعض انعامات کو رد بھی کیا کیونکہ ان کے پیچھے یا تو تجارتی یا غیر اخلاقی پروگرام کار فرما ہوتا تھا۔ شہادہ صداقت قبول اسلام سے پہلے اچھوتے اور نہایت بے ہودہ لباس پہنتی تھیں لیکن قبول اسلام کے بعد پورے لباس اور حجاب میں رہتی تھیں۔ شہادہ صداقت، حق و صداقت کی شہادت دیتے ہوئے 26 جولائی 2023ء کو 56 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
***
شہادہ صداقت کو اسلام میں وہ تشخص اور عزت و اکرام ملا جس کی وہ متلاشی تھیں۔ ایک عورت کے لیے اس کا تشخص اور اس کی عزت وعصمت بہت ہی قیمتی چیز ہوتی ہے۔ اگر اسے یہ اس کے وہم و گمان سے بھی بڑھ کر ملے تو وہ اس کا ضرور اعتبار کر لیتی ہے۔ شہادہ کو یہ سب اسلام میں نظر آیا، اس لیے انہوں نے اسلام کو گلے لگایا اور اسلام کے عالم گیر پیغام اور اس کی تعلیمات کا اعتراف بھی کیا ۔
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 27 اگست تا 03 ستمبر 2023