شرجیل امام نے جیل میں اپنی جان کو خطرہ بتایا، دہلی کی عدالت سے رجوع کیا
نئی دہلی، جون 5: کارکن شرجیل امام نے، جو مبینہ طور پر دہلی فسادات کی سازش سے متعلق کیس میں جیل میں ہے، پیر کو شہر کی ایک عدالت میں یہ الزام لگایا کہ جیل میں اس کی جان کو خطرہ ہے۔
امام کی درخواست کے مطابق تہاڑ جیل کا اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ حال ہی میں تلاشی لینے کے بہانے آٹھ سے دس افراد کے ساتھ اس کی سیل میں داخل ہوا۔ امام نے الزام لگایا کہ انھوں نے اس پر حملہ کیا اور اسے دہشت گرد اور ملک دشمن کہا۔
پی ٹی آئی نے اطلاع دی ہے کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم کی درخواست خصوصی جج امیتابھ راوت کے سامنے سماعت کے لیے آنے کی توقع ہے۔
امام پر اپریل 2020 میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت حکومت کے شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ تین ماہ بعد پولیس نے اس پر بغاوت کا الزام لگایا تھا۔ ان کے خلاف چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کی تقریروں نے 2020 کے دہلی فسادات کو بھڑکا دیا۔
علی گڑھ یونیورسٹی میں امام کی تقریر کے لیے نومبر میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دی تھی، لیکن وہ تہاڑ جیل سے آزاد نہیں ہوئے کیوں کہ ان پر دہلی فسادات کی بڑی سازش کیس میں بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
دہلی پولیس نے پہلی اطلاعاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایک بڑی سازش تھی جس کی وجہ سے فروری 2020 میں قومی راجدھانی میں تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس میں 53 افراد، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے، مارے گئے تھے۔
ہائی کورٹ نے شرجیل امام اور عمر خالد کی درخواست ضمانت کی سماعت ملتوی کر دی
دریں اثنا دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو امام اور عمر خالد کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواستوں کی سماعت 27 جولائی تک ملتوی کر دی۔
عمر خالد کو ستمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر امراوتی میں تقریر کرنے پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اور تب سے وہ حراست میں ہے۔
خالد اور امام دونوں کو دہلی کی ایک سیشن عدالت نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے، جس کے بعد انھوں نے اس حکم کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
پیر کے روز، خالد کے وکیل نے جسٹس سدھارتھ مردول اور رجنیش بھٹناگر پر مشتمل ایک خصوصی بنچ کو مطلع کیا کہ کارکن کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل تردیپ پیس نے کووڈ 19 کے لیے مثبت تجربہ کیا ہے۔
اس لیے خالد کے وکیل نے سماعت کے لیے دو ہفتے کی توسیع کی درخواست کی۔
فریقین کی درخواست پر عدالت نے شرجیل امام اور شفاء الرحمان کی اپیلوں کی سماعت بھی ملتوی کردی۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ ایلومنائی ایسوسی ایشن کے صدر رحمان پر بھی دہلی فسادات کی بڑی سازش سے متعلق کیس میں مقدمہ درج ہے۔ 7 اپریل کو مقامی عدالت نے رحمان کی ضمانت مسترد کر دی تھی۔
بنچ نے کہا ’’پہلے ہم عمر خالد کا کیس مکمل کریں گے، پھر ہم دیگر ملزمان کی سماعت کریں گے۔‘‘