شرد یادو نے اپنی پارٹی کو لالو پرساد کی راشٹریہ جنتا دل میں ضم کرنے کا اعلان کیا
نئی دہلی، مارچ 20: سابق مرکزی وزیر شرد یادو نے آج نئی دہلی میں اپنی لوک تانترک جنتا دل پارٹی کو لالو پرساد یادو کی قیادت والی راشٹریہ جنتا دل میں ضم کرنے کا اعلان کیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق دونوں رہنما 1997 میں الگ ہو گئے تھے اور انتخابات میں ایک دوسرے کو شکست دیتے رہے ہیں۔
شرد یادو نے کہا کہ دونوں جماعتوں کا انضمام بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف اپوزیشن کو متحد کرنے کی طرف پہلا قدم ہے۔
شرد یادو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’یہ ضروری ہے کہ پوری اپوزیشن بی جے پی کو شکست دینے کے لیے ہندوستان بھر میں متحد ہوجائے۔ ابھی تک اتحاد ہماری ترجیح ہے، اس کے بعد ہی سوچیں گے کہ متحدہ اپوزیشن کی قیادت کون کرے گا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ آج سیاست میں نوجوانوں کی ضرورت ہے اور انھوں نے راشٹریہ جنتا دل لیڈر اور لالو پرساد یادو کے بیٹے تیجسوی یادو کو سیاست کا مستقبل بتایا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق انھوں نے کہا ’’آر جے ڈی آپ کی پارٹی ہے، آپ کو اسے مضبوط کرنا ہوگا۔ اس کے [تیجسوی کے] ہاتھ مضبوط کریں۔ میں پہلے کی طرح متحرک نہیں رہ سکتا۔ لیکن میں اسے مضبوط کرنے کی پوری کوشش کروں گا۔ ہم اپنی لڑائی کو مضبوط بنانے کے لیے اکھلیش (یادو) سے بات کریں گے۔‘‘
ہندوستان ٹائمز کے مطابق 1990 کی دہائی میں شرد یادو اور لالو پرساد یادو دونوں جنتا دل کا حصہ تھے، جو بعد میں الگ ہو گئے۔
1997 میں لالو پرساد یادو نے چارہ گھوٹالے سے متعلق تحقیقات پر پارٹی کی قیادت سے اختلافات کی وجہ سے جنتا دل چھوڑ دیا، جس میں وہ مرکزی ملزم تھے۔ بعد میں انھوں نے راشٹریہ جنتا دل کے قیام کا اعلان کیا۔
شرد یادو، جنھیں اس وقت لالو یادو کے حریف کے طور پر دیکھا جاتا تھا، بعد میں نتیش کمار کی قیادت والی جنتا دل (یونائیٹڈ) پارٹی میں شامل ہو گئے۔ 2018 میں انھوں نے لوک تانترک جنتا دل پارٹی بنائی، جس نے ابھی تک کوئی الیکشن نہیں لڑا ہے۔
آج کے اس اعلان پر تیجسوی یادو نے کہا کہ دونوں جماعتوں کا انضمام بی جے پی مخالف جماعتوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ وہ متحد ہو جائیں اور حکمراں نظام کا مقابلہ کریں۔
اے این آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’ہمیں 2019 میں متحد ہونا چاہیے تھا لیکن کبھی نہ ہونے سے دیر سے ہونا بہتر ہے‘‘۔