جاپان اگلے پانچ سالوں کے دوران ہندوستان میں 3.2 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرے گا: وزیر اعظم مودی

نئی دہلی، مارچ 20: وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو کہا کہ جاپان ہندوستان میں اگلے پانچ سالوں میں 5 ٹریلین یان یعنی 3.2 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرے گا۔

وزیر اعظم نے کہا ’’ہم ہندوستان میں جاپانی کمپنیوں کو دوستانہ ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

یہ بیان مودی اور جاپانی وزیر اعظم کی 14ویں ہندوستان-جاپان سالانہ کانفرنس میں دو طرفہ بات چیت کے بعد آیا، جو دو سال بعد منعقد ہوا تھا۔

2014 میں سابق جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے ہندوستان کے دورے کے دوران اگلے پانچ سالوں میں سرمایہ کاری اور فائنانسنگ میں 3.5 ٹریلین یان، یا موجودہ شرح مبادلہ پر 2.22 لاکھ کروڑ روپے کا اعلان کیا تھا۔ اخبار کے مطابق یہ ہدف پورا کر لیا گیا ہے۔

مودی نے ہفتے کے روز کہا ’’ہندوستان اور جاپان ایک محفوظ، بھروسہ مند اور مستحکم توانائی کی فراہمی کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ یہ پائیدار اقتصادی ترقی حاصل کرنے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔‘‘

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری میں پیش رفت ہوئی ہے۔ جاپان ہندوستان میں سب سے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔

دونوں فریقوں نے متعدد شعبوں میں چھ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جن میں سائبر سیکیورٹی اور مختلف ریاستوں میں کنیکٹیویٹی، پانی کی فراہمی اور سیوریج، صحت کی دیکھ بھال، باغبانی اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے منصوبوں کے لیے قرض کے معاہدے شامل ہیں۔ انھوں نے کلین انرجی کی شراکت داری کا اعلان کیا۔

ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان اور جاپان اپنے وزرائے خارجہ اور دفاع کے درمیان جلد از جلد ٹو پلس ٹو میٹنگ بھی بلائیں گے۔

اس نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے سے ہند-بحرالکاہل خطے اور دنیا میں امن، خوش حالی اور استحکام کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

یوکرین کے بحران پر جاپانی وزیر اعظم نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر پرامن حل کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا ’’آج پوری دنیا بہت سے خلفشار کی وجہ سے ہل گئی ہے، ایسے میں ہندوستان اور جاپان کے لیے قریبی شراکت داری بہت ضروری ہے۔ ہم نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، یوکرین میں روس کے سنگین حملے کے بارے میں بات کی۔ ہمیں بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر پرامن حل کی ضرورت ہے۔‘‘

روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ شروع کیا۔ بھارت نے اس موضوع پر اقوام متحدہ کی تین قراردادوں پر ووٹنگ سے پرہیز کیا ہے۔