شمسی توانائی سے استفادہ‘ شفاف توانائی کی سمت اہم قدم
گھروں کا بجلی بل کم کرنے کے لیے ایک نئی اسکیم
پروفیسر ظفیر احمد، کولکاتا
ملک میں شفاف توانائی کی پیداور اور استعمال کو بڑھانا مرکزی حکومت کی ترجیح ہے۔ اس عمل میں پردھان منتری سوریودیہ یوجنا ایک بڑی پہل ہے۔ اس منصوبے کے تحت حکومت لوگوں کو اپنے گھروں کے چھتوں پر سولار انرجی پینل لگانے میں مدد کرے گی۔ بتایا گیا ہے کہ فی الحال ایک کروڑ گھروں پر پینل لگانے کا ابتدائی کام شروع ہوچکا ہے تاہم، غریب اور متوسط طبقوں کے خاندان کے لیے معلنہ اس منصوبہ کا تفصیلی لائحہ عمل جاری نہیں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کا فائدہ ان کنبوں کو پہنچے گا جن کی سالانہ آمدنی دو لاکھ روپے سے کم ہوگی۔ دور دراز علاقوں میں رہائش پذیر کنبوں کو بھی اس منصوبے کے دائرے میں لانے کی کوشش ہوگی۔ اس منصوبہ کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اس سے غریب اور متوسط طبقہ کا بجلی خرچ تو کم ہوگا ہی ساتھ ہی ملک شمسی توانائی کے شعبے میں خود کفالت کی طرف گامزن ہوگا۔
ملک کی کئی ریاستوں میں بجلی کافی مہنگی ہے۔ ایسے میں وہاں کے باشندوں کو اس منصوبے سے راحت ملے گی۔ یاد رہے کہ شمسی توانائی کی وسعت کے لیے مرکز اور ریاستوں کے ذریعے سبسیڈی دینے کے علاوہ بجلی خریداری کے منصوبے بھی بنائے جاتے ہیں۔ اس طرح کی ہمت افزائی سے سولار پینل لگانے کی رفتار میں اضافہ ہوگا۔ اس مہم کے لیے کم آمدنی والے کنبوں کے لیے بھی ایک اچھا خاصا سرمایہ مطلوب ہے۔ اس منصوبہ کی مدد سے وہ اپنے گھروں میں بجلی پیدا کرسکیں گے۔ یہاں بھی لوگ جب تک بڑی تعداد میں سولار پینل نہیں لگائیں گے تب تک شفاف توانائی کی پیداوار کی امید کرنا لاحاصل ہوگا۔ شفاف توانائی کی گنجائش کا اندازہ 2023میں تقریباً 13.5گیگا واٹ تھا۔ دنیا میں شفاف توانائی کے معاملہ میں ہمارا ملک چوتھے مقام پر ہے جبکہ بادیہ توانائی میں ہم پانچویں مقام پر ہیں۔ جغرافیائی وسعت اور سال کے بڑے حصے میں سورج کی موجودگی والے بڑے حصے پر رہنے کی وجہ سے ہمارے ہاں شمسی توانائی کے بڑے امکانات ہیں۔ آج بھی ہم اپنی توانائی کی ضرورتوں کے اسی فیصد سے زائد کی تکمیل کے لیے درآمدات پر منحصر ہیں۔ اس طرح سوریودیہ کی وسعت کے ساتھ ساتھ ایسے کنبوں کی بھی ہمت افزائی ہوگی جو اس دائرے میں نہیں آتے ہیں۔
دراصل پی ایم سوریودیہ یوجناکا ہدف گھروں کے بجلی بل کو کم کرنا ہے۔ سولر روف ٹاپ کے لیے درخواست گزاری کے عمل کو نہایت ہی آسان بنایا گیا ہے۔ لوگ اپنے بجلی بل جمع کرنے کے ساتھ روف ٹاپ انسٹالیشن کے لیے درخواست بھی دے سکیں گے اور اس کا انسٹالیشن رپورٹ جمع ہونے کے مہینہ بھر کے اندر درخواست گزار کے بینک کھاتے میں سبسیڈی (۳۔۱ کلو واٹ سسٹم کے لیے اٹھارہ ہزار روپے فی کلو واٹ) آجاتی ہے۔ شمسی توانائی ملک میں سبز توانائی کی سمت میں تبدیلی کی نئی تاریخ رقم کرسکتی ہے اگرچہ ’’کٹھن ہے راہ پن گھٹ کی‘‘۔ بیسیویں الکٹرک پاور سروے کے مطابق 2030تک بھارت میں گھریلو بجلی کی کھپت دوگنا ہونے کا اندازہ ہے ۔کونسل آف انرجی انوائرمنٹ اینڈ واٹر (CEEW) کے مطالعہ کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں کے پچیس کروڑ گھروں کی چھتوں پر 637گیگا واٹ روف ٹاپ سولر پینل لگانے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس ٹکنالوجی کی کلو واٹ آور پوری ہوسکتی ہے۔ راجستھان، گجرات، اور کرناٹک جیسی ریاستوں تک پھیلے ہوئے یوٹیلیٹی اسکیل اور توانائی کی پیداوار کے برخلاف روف ٹاپ سولر کی صلاحیت پورے ملک میں موجود ہے۔ صارفین توانائی میں کم روف ٹاپ سولر سے خود کفیل بن سکتے ہیں اس کے علاوہ پیدا شدہ اضافی بجلی سے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنی (ڈسکام) کو مزید آمدنی کرسکتی ہے چونکہ روف ٹاپ سولر سے ایک ہی جگہ پر شمسی توانائی کی کھپت اور پیدار ہوتی ہے اس لیے اس سے پاور گریڈ پر دباو کم کرنے میں تعاون مل سکتا ہے۔ سی آئی ای ڈبلیو کے مطالعہ سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ میگھالیہ اور بہار میں دیہی گھروں میں روف ٹاپ سولر لگانے سے ڈسکام کو فی سو میگا واٹ شمسی توانائی پر 27000کروڑ روپے کی بچت ہوسکتی ہے اس لیے اب روف ٹاپ سولر کی طلب میں رفتار کے لیے قومی پیمانے پر عوامی بیداری مہم کی ضرورت ہوگی کیونکہ سی ای ای ڈبلیو کے اندازہ کے مطابق ملک میں محض پانچ فیصد گھریلو بجلی صارفین نے روف ٹاپ سولر کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ مگر سبسیڈی دینے سے دیہی اور قصبہ کے علاقوں میں روف ٹاپ سولر کو اپنانے کے لیے لوگ آگے بڑھیں گے۔ اکثر گھریلو بجلی صارفین کے لیے مالی امداد کے بغیر روف ٹاپ سولر سسٹم لگانا ممکن نہیں ہے۔ سرمایہ کی کئی چھتوں کا مالکانہ حق، زیادہ صارفین لاگت و دیگر آنے والی طلب جیسی رکاوٹوں کو دور کرکے کمیونٹی سولر اور سولر پارٹنر جیسے نئے ماڈیولس اور متبادل کی ضرورت ہوگی۔
عبوری بجٹ میں وزیر مالیات نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ ملک کو بجلی میں خود کفیل بنانے کے لیے ایک کروڑ گھروں کو تین سو یونٹ سولر بجلی مفت میں دی جائے گی۔ اس طرح خود وزیر اعظم نے شمسی توانائی کے استعمال اور اسے مزید بڑھانے کے لیے اس توانائی کے سلسلے میں بڑا فیصلہ کیا ہے۔ اس منصوبہ کے تحت ایک کروڑ گھروں کے چھتوں پر سولر روف ٹاپ سسٹم لگایا جائے گا۔ جس کا فائدہ براہ راست غریب اور متوسط لوگوں کو ہوگا جس سے انہیں اپنا بجلی بل کم کرنے میں مدد ملے گی۔ جنوری کے آخری ہفتہ میں مودی نے پی ایم سوریودیہ یوجنا کا افتتاح کیا۔ اس سے غریب اور متوسط لوگوں کے لیے بجلی بل کم ہوگا ساتھ ہی ہمارا ملک توانائی کے شعبہ میں خود کفیل بھی ہوجائے گا۔
2019کی پالیسی کے مطابق سبسیڈی حاصل کرنے والے کنبوں کو سولر پینل اور انورٹر انہیں کمپنیوں سے خریدنا ہوگا جن کو منسٹری آف نیو اینڈ رینیویبل انرجی (MNRE) نے نشان زد کیا ہے جس سے حکومت روف ٹاپ سسٹم کے کوالیٹی کی نگرانی کرسکے گی۔ مگر دشواری ہے کہ صارفین کے سامنے متبادل راستے محدود ہوں گے۔ اس لیے اب حکومت سولر پینل اور انوریٹر تیار کرنے والی کمپنیوں کی فہرست تیار کرکے دیکھے گی کہ کس کی کوالیٹی بہتر ہے اس سے سولر پینل اور انورٹر تیا کرنے والی کمپنیوں کو مناسب قیمت کے تعین میں دشواریوں کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ Vendors اس لیے کاروباری صارفین کو خدمات فراہم کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ ملک میں گجرات پہلی ریاست ہے جہاں سب سے زیادہ روف ٹاپ انسٹالیشن ہے جہاں ہر وقت بذریعہ ۔۔ ۔۔ سبسیڈی لوگ حاصل کر لیتے ہیں۔ مگر گریڈ اچھی خاصی بجلی کی مقدار ان گھروں سے حاصل کرلیتی ہے۔ اس طرح ریاستی ڈسکام کو رینیویبل انرجی کی رک رک کر سپلائی سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مودی کا یہ نیا منصوبہ ابھی تک عوامی نہیں بن پایا ہے اس لیے حکومت کو عوامی مشکلات کو دور کرنے کا لائحہ عمل بنانا ہوگا۔
***
***
فی الحال ایک کروڑ گھروں پر پینل لگانے کا ابتدائی کام شروع ہوچکا ہے تاہم غریب اور متوسط طبقوں کے خاندان کے لیے معلنہ اس منصوبہ کا تفصیلی لائحہ عمل جاری نہیں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کا فائدہ ان کنبوں کو پہنچے گا جن کی سالانہ آمدنی دو لاکھ روپے سے کم ہوگی۔ دور دراز علاقوں میں رہائش پذیر کنبوں کو بھی اس منصوبے کے دائرے میں لانے کی کوشش ہوگی۔ اس منصوبہ کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اس سے غریب اور متوسط طبقہ کا بجلی خرچ تو کم ہوگا ہی ساتھ ہی ملک شمسی توانائی کے شعبے میں خود کفالت کی طرف گامزن ہوگا۔
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 25 فروری تا 2 مارچ 2024