اب ملک میں ہیں کئی ” شاہین باغ”

افروز عالم ساحل

شاہین باغ اب دارالحکومت دہلی کے جامعہ نگر سے باہر نکل کر پورے ہندوستان سمیت ساری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ شاہین باغ کی خواتین کی یہ تحریک ایک انقلاب علامت کی طرح  بن گئی ہے، جس کی اب پورے ملک میں نقل کی جارہی ہے۔ 

خوریجی :  مشرقی دہلی میں کرشنا نگر اسمبلی حلقے میں آنے والا خوریجی علاقہ دوسرا شاہین باغ بن چکا ہے۔ یہاں سینکڑوں خواتین سخت سردی کا مقابلہ کرتے ہوئے سی اے اے کے خلاف 13 جنوری سے چوبیس گھنٹے احتجاج پر بیٹھی ہیں۔ دہلی پولیس نے 14 اور 15 جنوری کی درمیانی شب میں مظاہرین کو طاقت کے استعمال سے ہٹانے کی کوشش بھی کی، لیکن مظاہرین کی ثابت قدمی نے پولیس کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔

سیلم پور و جعفرآباد : شمال مشرقی دہلی کے سیلم پور و جعفرآباد علاقے میں بھی خواتین سڑکوں پر ہیں۔ یہ خواتین 17 دسمبر 2019 کو پولیس کی بربریت کے بعد اس علاقے کے مین روڈ پر 15 جنوری سے پرامن طور سے 24 گھنٹے سڑکوں پر ڈٹی ہوئی ہیں۔ خواتین کے اس پرامن دھرنے کو دہلی پولیس نے کئی بار ہٹانے کی کوشش کی ہے۔ یہاں ہر رات لوگ کینڈل مارچ بھی نکالتے ہیں۔ 

ترکمان گیٹ: پرانی دہلی کے ترکمان گیٹ پر بھی گذشتہ کئی دنوں سے سی اے اے کے خلاف احتجاج دھرنا جاری ہے۔ 16 جنوری کو پولیس نے یہاں کے مظاہرین کے ساتھ مارپیٹ کرتے ہوئے 7 لوگوں کو حراست میں لے کر راجندر نگر تھانے لے گئی۔ لیکن جب پولیس کی اس کارروائی سے پورے علاقے کے لوگوں میں ناراضگی پھیل گئی اور لوگ سڑکوں پر آگئے تو حراست میں لیے گئے تمام لوگوں کو رہا کر دیا گیا۔ اب سیکڑوں کی تعداد میں یہاں خواتین دن رات سڑکوں پر ہیں۔ 

جامع مسجد : دریا گنج میں ہوئے پولیس تشدد کے بعد سے مسلسل جامع مسجد کے گیٹ نمبر ایک پر یہاں کی مقامی خواتین دن میں ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر خاموش کھڑی رہتی ہیں۔ شام میں بھی بھاری تعداد میں لوگ اس احتجاج میں شامل ہوتے ہیں۔ 17 جنوری جمعہ کے دن بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد نے جیل سے رہا ہونے کے بعد جامع مسجد پہنچ کر آئین پڑھا۔ اور صاف طور پر کہا کہ اگر آئین پڑھنا گناہ ہے تو  وہ یہ گناہ ہمیشہ کرتے رہیں گے۔ 

مصطفی آباد : شمال مشرقی دہلی کے برج پوری کی پلیا مصطفی آباد میں بھی 17 جنوری سے یہاں کی مقامی خواتین سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کو واپس لینے کے مطالبہ کے ساتھ دھرنے پر بیٹھ گئیں ہیں۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ جتنا سہنا اور صبر کرنا تھا، کر لیا، لیکن اب صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے،  اس لیے وہ خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں اور اس وقت تک مظاہرہ کرتے رہیں گے جب تک کہ کالا قانون واپس نہیں لے لیا جاتا۔ 

سبزی باغ: بہار کی راجدھانی پٹنہ میں 11 جنوری سے یہاں کے مشہور سبزی باغ علاقے میں مسلسل 24 گھنٹے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دھرنے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس اور  انتظامیہ کی جانب سے مسلسل دھرنا ختم کرنے کے لیے ان مظاہرین پر دباو بنایا جا رہا ہے، مگر ان مظاہرین کے عزائم اورحوصلےبلند ہیں۔

 

پھلواری شریف: پٹنہ کے پھلواری شریف علاقے میں مقیم ہارون نگر سیکٹر وں میں عورتیں10جنوری سے مسلسل 24 گھنٹے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ 

شانتی باغ:  بہار کے گیا شہر میں شانتی باغ محلے میں بھی قریب 40 دن سے مسلسل 24 گھنٹے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف یہاں کی عورتیں احتجاج پر بیٹھی ہوئی ہیں۔

عبدالحمید چوک : بہار کے مونگیر شہر کے عبدالحمید چوک پر یہاں کی خواتین سی اے اے کے خلاف غیر معینہ دھرنے پر بیٹھ گئی ہیں۔ یہاں اس احتجاج کی شروعات 17 جنوری سے ہوئی ہے۔ 

قلعہ گھاٹ : بہار کے دربھنگہ شہر کے قلعہ گھاٹ علاقے میں یہاں کی خواتین سی اے اے کے خلاف 18 جنوری سے غیر معینہ دھرنے پربیٹھ گئی ہیں۔ اس طرح کا احتجاج بہار کے کئی علاقوں میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ 

پارک سرکس میدان : مغربی بنگال کے کولکاتا شہر کے پارک سرکس میدان میں خواتین کا احتجاجی مظاہرہ گزشتہ 7 جنوری سے جاری ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں بغیر لائٹ اور ٹینٹ کے خواتین نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف علم بلند کر رکھا ہے۔ 

روشن باغ : اتر پردیش کے الہ آباد شہر کے منصور علی پارک  میں جو،  اب روشن باغ کے نام سے مشہور ہے، گذشتہ 12 جنوری سے خواتین سی اے اے کی مخالفت میں دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔

 

محمد علی جوہر پارک:  اترپردیش کے کانپور شہر کے  محمد علی جوہر پارک میں بھی سی اے اے کے خلاف خواتین کا احتجاج گذشتہ ایک مہینے سے جاری ہے۔ احتجاج میں شامل خواتین اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ وہ شہریت ترمیمی قانون کی پرزور انداز میں مخالفت کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون آئین اور ملک کے جمہوری تانے بانے کے خلاف ہے، اس لیے اسے فوری طور پر واپس لیا جائے۔

حسین آباد : اتر پردیش کے لکھنٔو شہر کے حسین آباد میں واقع گھنٹہ گھر پر 17 جنوری سے یہاں کی مقامی عورتیں سی اے اے کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئی ہیں۔ 

دہلی گیٹ: مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں سب ڈویزنل کمشنر آفس کے سامنے دہلی گیٹ پر 8 جنوری سے سی اے اے کے خلاف مظاہرہ جاری ہے۔ اس احتجاج کو یہاں کے نوجوانوں نے شروع کیا ہے۔ جس میں خاصی تعداد میں خواتین بھی شامل ہو رہی ہیں۔ 

کونڈوا: مہاراشٹر کے پونے شہر کے کونڈوا علاقے میں مور مال کے سامنے گذشتہ 9 جنوری سے سی اے اے، این آر سی اور این آر پی کے خلاف خواتین کا احتجاج  جاری ہے جس  میں روزانہ سیکڑوں خواتین اس دستور مخالف قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کروانے کے لیے شریک ہورہی ہیں۔

رکھیال: گجرات کے احمدآباد کے رکھیال علاقے کے اجیت مل کمپاونڈ میں سی اے اے و این آر سی کے خلاف بیداری لانے کے لیے 16 جنوری سے یہاں کے مقامی افراد نے یہ احتجاج شروع کیا۔ اس میں خاص طور پر خواتین شامل ہیں۔  

اس طرح سے دارالحکومت دہلی، اتر پردیش، بہار اور مغربی بنگال کے علاوہ مہاراشٹر، تلنگانہ، کرناٹک، راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں بھی خواتین بڑی تعداد میں جمع ہو کر شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف اپنی آواز اٹھا رہی ہیں۔ مہاراشٹر کے اورنگ آباد اور ناندیڑ میں سیکڑوں خواتین این آر سی اور سی اے اے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے اپنے گھروں سے نکل کر شاہین باغ کی طرز پر قائم کیمپوں میں خیمہ زن ہوچکی ہیں۔ وہیں دھولے، ناگپور، آکولہ، بھیونڈی، مالیگاوں، جلگاوں اور ممبئی میں خواتین کی کئی ریلیاں و دھرنے منعقد ہوئے اور تلنگانہ کے حیدر آباد میں بھی مسلم خواتین کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی اکثر و بیشتر سڑکوں پر نکل کر مودی حکومت کے خلاف نعرہ بلند کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ راجستھان واقع جے پور اور مدھیہ پردیش واقع بھوپال سے بھی خواتین کے سڑکوں پر آنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ ہندوستان میں گھروں میں رہنے والی عورتیں اب سڑکوں پر نکلنے کے لیے مجبور ہو گئی ہیں اور شاہین باغ کی خواتین نے انھیں ایک ایسا راستہ دکھا یا ہے جس پر چل کر وہ پورے جوش کے ساتھ اپنا احتجاج درج کر سکتی ہیں۔

نوٹ: اگرآپ کے مقام پر بھی شاہین باغ کی طرز پر سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری ہے، تو اس کی تفصیلات نیچے کمنٹ باکس میں ضرور دیں تاکہ اس فہرست میں آپ کے علاقے کو بھی شامل کیا جا سکے۔