نیوز چینلز کی طرف سے سیلف ریگولیشن غیر موثر، ریگولیٹری باڈی کی ضرورت ہے: جسٹس بی وی ناگارتھنا

نئی دہلی، مئی 1: سپریم کورٹ کی جج جسٹس بی وی ناگارتھنا نے سنیچر کو کہا کہ نیوز چینلز کی طرف سے سیلف ریگولیشن غیر موثر ثابت ہوا ہے اور اس کے لیے ایک ریگولیٹری اتھارٹی کی ضرورت ہے۔

جج نے کہا ’’خبروں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پریس کونسل آف انڈیا ہے لیکن نیوز چینلز کے لیے، خود کا ضابطہ ہے اور یہ مناسب حل نہیں ہے کیوں کہ یہ ان لوگوں کو پابند کرتا ہے جو اپنی مرضی سے اس طرح کے ضابطے کا حصہ ہیں۔ کوئی ایسا ضابطہ ہونا چاہیے جو صحافت کے اس نئے دور کا پابند ہو۔‘‘

جسٹس ناگارتھنا نے یہ باتیں 29 اپریل کو بزنس اسٹینڈرڈ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب میں کہیں۔

جنوری میں جسٹس ناگارتھنا اس بنچ کا حصہ تھیں جس نے یہ مشاہدہ کیا تھا کہ ہندوستان میں ٹیلی ویژن چینل سماج کو تقسیم کر رہے ہیں اور خبروں کو سنسنی خیز بنانے کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔

بنچ نے نفرت انگیز تقاریر کے واقعات کے خلاف کارروائی کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ جو لوگ چینلز کو فنڈ دیتے ہیں وہیں ان کے مواد کا فیصلہ کرتے ہیں۔

ہفتہ کو اپنی تقریر میں سپریم کورٹ کی جج نے کہا ’’ریگولیشن کا نفاذ کرنا سیلف ریگولیٹری اداروں کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔ دوسرا چیلنج اس حقیقت سے پیدا ہوتا ہے کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز نے کسی کو بھی ایسا مواد لکھنے اور شیئر کرنے کے قابل بنایا ہے جس تک لاکھوں کی رسائی ہو۔۔۔‘‘

بار اینڈ بنچ کے مطابق انھوں نے میڈیا کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے، زرد صحافت اور خوف پھیلانے کے خطرات پر بھی روشنی ڈالی۔

انھوں نے کہا ’’جعلی خبریں ایک ساتھ لاکھوں لوگوں کو گمراہ کر سکتی ہیں اور یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں سے براہ راست متصادم ہو گا جو ہمارے وجود کی بنیاد ہے۔‘‘

جج نے صحافیوں کو مشورہ دیا کہ وہ عوامی زندگی کے لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے سیاق و سباق بھی واضح کریں۔

انھوں نے کہا کہ صحافت کے ساتھ سیاست کا اختلاط آزادی اظہار کے خیال کے لیے نقصان دہ ہے اور اگر میڈیا کو عوام کے اعتماد سے لطف اندوز ہونا ہے تو اسے ان دونوں کو ملانے کے تمام تر فتنوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔