بغاوت کا قانون تمام صحافتی منصوبوں کے لیے ’’راہ کا کانٹا‘‘ ہے: سابق سی جے آئی یو یو للت
نئی دہلی، فروری 12: دی ہندو کی خبر کے مطابق سابق چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت نے جمعہ کو کہا کہ بغاوت کا قانون ہمیشہ تمام صحافتی منصوبوں کے لیے ’’راہ کا کانٹا‘‘ رہا ہے۔
للت نے یہ تبصرے انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ انڈیا ایوارڈ فار ایکسی لینس ان جرنلزم 2022 میں کیے۔ انھوں نے بال گنگادھر تلک کے بارے میں بات کی جنھوں نے ایک عدالت میں اپنا دفاع کیا تھا، جب برطانوی انتظامیہ کی طرف سے ان کے خلاف بغاوت کا الزام لگایا گیا تھا۔
تاہم تلک کو بغاوت کے قانون کے تحت مجرم ٹھہرایا گیا اور چھ سال کی قید کی سزا سنائی گئی۔
للت نے تلک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’منصفانہ تنقید ہر فرد کا حق ہے، [یہ] ہر صحافی کا پیارا حق ہے۔ مجھے حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر تبصرہ کرنے کا پورا حق ہے۔ اگر میں ایسا کرتا ہوں تو یہ فتنہ نہیں ہے۔ اگر میں کوئی ایسا کام کرتا ہوں جو لوگوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے ہو اور میں اسے سامنے رکھوں تو یہ بغاوت نہیں ہے۔‘‘
پچھلے سال سپریم کورٹ نے تعزیرات ہند کی دفعہ 124A کے تحت نوآبادیاتی دور کے بغاوت کے قانون کو موخر کر دیا تھا اور ریاستی حکومتوں اور مرکز سے درخواست کی تھی کہ جب تک اس کی دوبارہ جانچ نہیں ہو جاتی اس اصول کے تحت کوئی نیا مقدمہ درج نہ کریں۔
متعدد صحافیوں، کارکنوں اور سیاسی رہنماؤں نے بھی سپریم کورٹ میں ایسی درخواستیں دائر کی ہیں، جن میں بغاوت کے قانون کی جانچ پڑتال کا مطالبہ کیا گیا ہے۔