جموں و کشمیر کے لوگ روزگار اور کاروبار چاہتے تھے لیکن اس کے بجائے انھیں بی جے پی نے بلڈوزر بھیجا ہے: راہل گاندھی

نئی دہلی، فروری 12: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اتوار کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جموں و کشمیر میں روزگار فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس کے بجائے اس نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے باشندوں کو بے گھر کرنے کے لیے بلڈوزر بھیجے ہیں۔

9 جنوری کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ 31 جنوری تک ’’سرکاری زمیوں سے تمام تجاوزات‘‘ ہٹا دی جائیں۔

بے دخلی کی یہ مہم جموں و کشمیر میں اب تک کی گئی سب سے بڑی انسداد تجاوزات مہم ہے، کیوں کہ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ خطے میں 2.75 لاکھ ایکڑ اراضی (یا تقریباً 1,112.8 مربع کلومیٹر زمین) پر تجاوزات کی گئی ہیں۔

گاندھی نے ٹویٹ کیا ’’جموں و کشمیر کو روزگار، بہتر کاروبار اور پیار چاہیے تھا، لیکن انھیں کیا ملا؟ بی جے پی کا بلڈوزر۔ وہ زمین جسے لوگوں نے کئی دہائیوں تک محنت سے سیراب کیا، ان سے چھینی جا رہی ہے۔ امن اور کشمیریت کا تحفظ متحد ہونے سے ہوگا، لوگوں کو تقسیم کرنے سے نہیں۔‘‘

ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق پچھلے ہفتے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے یقین دہانی کرائی تھی کہ یہ مہم صرف بااثر افراد سے زمین واپس لے گی۔

سنہا نے کہا ’’کچھ لوگوں نے غلط معلومات پھیلانے کی کوشش کی کہ انسداد تجاوزات مہم میں عام آدمی متاثر ہوگا۔ لیکن صرف بااثر اور طاقتور لوگ جنگوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاستی زمین پر قبضہ کیا ہے، انھیں ملک کے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سابق کشمیری وزراء پیرزادہ محمد سعید، مقبول ڈار، حسیب درابو، تاج محی الدین اور علی محمد ساگر سمیت دیگر سیاسی لیڈران کی زمینیں حکام نے واپس لے لی ہیں۔