سپریم کورٹ نے کہا کہ پولیس بریفنگ کے نتیجے میں ’’میڈیا ٹرائل‘‘ نہیں ہونا چاہیے، وزارت داخلہ کو اسے روکنے کے لیے ایک جامع گائڈلائن تیار کرنے کی ہدایت
نئی دہلی، ستمبر 14: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز مرکزی وزارت داخلہ کو ہدایت دی کہ حکومت میڈیا ٹرائل کو روکنے کے لیے فوجداری مقدمات میں پولیس اہلکاروں کی میڈیا بریفنگ کے بارے میں ایک جامع ہدایت نامہ تیار کرے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور منوج مشرا کی بنچ نے وزارت داخلہ کو ہدایت دی کہ وہ تین ماہ کے اندر ایسا دستور العمل تیار کرے۔
عدالت نے کہا کہ موجودہ رہنما خطوط ایک دہائی قبل تیار کیے گئے تھے اور اس کے بعد پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر فوجداری مقدمات کی رپورٹنگ میں اضافہ ہوا ہے۔
اس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آزادی اظہار اور اظہار رائے کے بنیادی حق، ملزمین کے منصفانہ تفتیش کے حقوق اور متاثرین کی رازداری کے درمیان انتہائی ’’نازک توازن‘‘ ہوتا ہے، جسے برقرار رکھنا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ’’میڈیا کی وہ رپورٹنگ، جو کسی ملزم کو ملوث کرتی ہے، غیر منصفانہ ہے۔ جانبدارانہ رپورٹنگ عوام میں اس شک کو بھی جنم دیتی ہے کہ اس شخص نے جرم کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس متاثرین کی رازداری کی بھی خلاف ورزی کر سکتی ہیں۔‘‘
بنچ نے نوٹ کیا کہ میڈیا بریفنگ کے دوران پولیس کی طرف سے کیے گئے انکشافات تفصیلی و توضیحی ہونے چاہئیں نہ کہ معروضی۔ عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پولیس اہلکاروں کے انکشافات کا نتیجہ ’’میڈیا ٹرائل‘‘ نہیں ہونا چاہیے۔
عدالت نے تمام ریاستوں کے پولیس ڈائریکٹر جنرلوں کو ہدایت دی کہ وہ ایسے گائڈلائن کے لیے اپنی تجاویز پیش کریں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گائڈلائن کی تیاری میں قومی انسانی حقوق کمیشن کی رائے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔