دہلی کے سرائے کالے خاں میں نائٹ شیلٹر کو منہدم کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ وہ بحالی کا جائزہ لے گی
نئی دہلی، فروری 15: سپریم کورٹ نے بدھ کو کہا کہ وہ اس نائٹ شیلٹر کے مکینوں کی بحالی کا جائزہ لے گی، جسے دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے شہر کے سرائے کالے خان علاقے میں منہدم کر دیا ہے۔
عدالت اصل میں انہدام کے خلاف درخواست کی سماعت کرنے والی تھی۔ تاہم جب اس کیس کو جسٹس ہریشی کیش رائے اور دیپانکر دتا کی بنچ نے لیا، تب تک نائٹ شیلٹر کو منہدم کر دیا گیا تھا۔
بنچ نے کہا کہ اس مرحلے پر اب کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ ’’اگر اسے منہدم کر دیا گیا ہے، تو ہمیں اب بحالی کے سوال پر غور کرنا ہو گا۔‘‘
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے سامنے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے اس کیس کی فوری سماعت کے لیے کہا۔
بھوشن نے چیف جسٹس کو بتایا کہ ’’گذشتہ شام سرائے کالے خان میں نائٹ شیلٹر کو مسمار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ مسماری پہلے سے طے تھی اور چوں کہ وہ [حکام] جانتے تھے کہ ہم اس کیس کا ذکر کریں گے، لہذا وہ اسی وقت مسماری کر رہے ہیں۔ براہ کرم تصاویر دیکھیں۔ ہمیں فوری احکامات کی ضرورت ہے۔‘‘
جسٹس چندرچوڑ نے تب بھوشن سے کہا تھا کہ وہ کسی بھی بنچ کے سامنے اس عرضی کا ذکر کریں۔
انہدام کے بعد بھوشن نے عدالت کو بتایا کہ بے گھر افراد سے متعلق ایک کیس 22 فروری کو سماعت کے لیے آنے والا ہے اور درخواست کی کہ اس کی عرضی پر اسی دن سماعت کی جائے۔
پی ٹی آئی کے مطابق بنچ نے حکم دیا ’’ہم اس دن اسے لے سکتے ہیں۔‘‘
دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی زمین پر 2014 میں بنائے گئے اس شیلٹر میں 54 افراد رہ سکتے تھے۔
دہلی اربن شیلٹر امپروومنٹ بورڈ کے مطابق دہلی پولیس نے تشویش ظاہر کی تھی کہ نائٹ شیلٹر کا استعمال مجرموں اور شرپسندوں کے ذریعہ کیا جا رہا ہے۔