میونسپل ٹیکس کی وصولی کے معاملے میں این ایس اے لگانے پر سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا
نئی دہلی، اپریل 12: سپریم کورٹ نے منگل کو اتر پردیش حکومت سے کہا کہ سیاسی نوعیت کے معاملات میں قومی سلامتی ایکٹ کا استعمال قانون کے غلط استعمال کے مترادف ہے۔
حکام نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کا استعمال کرتے ہیں کیوں کہ یہ بغیر کسی مقدمے کے طویل عرصے تک حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے اور ملزم کے اہم حقوق کو معطل کرتا ہے، بشمول قانونی نمائندگی کا حق اور گرفتاری کی وجہ کے بارے میں فوری معلومات کا حق۔
سپریم کورٹ نے سماج وادی پارٹی کے لیڈر یوسف ملک کے خلاف این ایس اے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے یہ مشاہدہ کیا، جنھیں گذشتہ سال سرکاری اہلکاروں کو مبینہ طور پر دھمکیاں دینے اور میونسپل ٹیکس کی وصولی کے معاملے میں انھیں اپنی ڈیوٹی ادا کرنے سے روکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جسٹس سنجے کشن کول اور احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں این ایس اے لگانا ’’حکام کی طرف سے دماغ کے عدم استعمال اور غلط طریقہ کار‘‘ کی عکاسی کرتا ہے۔
ججز نے مزید کہا ’’ہم کافی حیران ہیں کہ این ایس اے کو جائیداد کے ریونیو کی وصولی کے لیے مقدمات میں نافذ کیا جا رہا ہے۔ ہم اس کارروائی کو منسوخ کرتے ہیں اور ملزم کو فوری طور پر رہا کرتے ہیں۔‘‘
سماج وادی پارٹی لیڈر اور سابق ایم پی اعظم خان کے قریبی ساتھی ملک نے جنوری میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے قومی سلامتی ایکٹ کے خلاف ان کی درخواست کو الہ آباد ہائی کورٹ نے متعدد درخواستوں کے باوجود نہیں سنا۔
منگل کو ججز نے پچھلی سماعت میں عدالت کی تجویز کے باوجود این ایس اے کے الزامات واپس نہ لینے پر اتر پردیش حکومت پر اپنی ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔
بنچ نے پوچھا ’’کیا یہ این ایس اے کا معاملہ ہے؟ اسی لیے سیاسی نوعیت کے الزامات، سیاسی انتقامی کارروائیاں سامنے آتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست پر الزامات ہیں۔‘‘
اتر پردیش حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے بنچ پر زور دیا کہ وہ کوئی حکم جاری نہ کرے۔
تاہم عدالت نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون کا غلط استعمال ہے۔