سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں کو تبدیلی مذہب مخالف قوانین کو چیلنج کرنی والی درخواستوں کا جواب دینے کے لیے مزید تین ہفتوں کا وقت دیا
نئی دہلی، مارچ 18: سپریم کورٹ نے جمعہ کو ریاستی حکومتوں کو تبدیلیِ مذہب مخالف قوانین کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کا جواب دینے کے لیے مزید تین ہفتوں کا وقت دیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی 9 ریاستوں بشمول اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، اتراکھنڈ، چھتیس گڑھ، ہریانہ، جھارکھنڈ، کرناٹک اور ہماچل پردیش نے تبدیلی مذہب مخالف قوانین نافذ کیے ہیں۔
جمعہ کی سماعت میں سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے غیر سرکاری تنظیم سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ مزید ریاستیں بھی اسی طرح کے قوانین کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، حالاں کہ عدالت ابھی اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔
سنگھ نے کہا ’’جب کہ عدالت نو ریاستوں کے نافذ کردہ قوانین سے نمٹ رہی ہے، دسویں اور گیارہویں ریاستیں لو جہاد، زبردستی تبدیلی مذہب وغیرہ کا حوالہ دے کر اس میں کودنے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘‘
دکن ہیرالڈ کی خبر کے مطابق سینئر ایڈوکیٹ دشینت ڈیو نے ایک اور درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے عدالت سے ایک مشنری ہسپتال کے معاملات کو دیکھنے کو کہا، جسے غیر قانونی مذہبی تبدیلی کے الزامات کی وجہ سے بند کر دیا گیا۔ انھوں نے سماعت کے دوران مہاراشٹر میں لو جہاد کے خلاف ہندوتوا تنظیموں کی ریلیوں کا بھی حوالہ دیا۔