سپریم کورٹ نے اگنی پتھ اسکیم پر دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی دو عرضیوں کو خارج کر دیا
نئی دہلی، اپریل 10: سپریم کورٹ نے پیر کے روز مرکز کی اگنی پتھ اسکیم کے تحت مسلح افواج میں بھرتی کے بارے میں دہلی ہائی کورٹ کے فیصلوں کو چیلنج کرنے والی دو درخواستوں کو خارج کر دیا۔
اگنی پتھ اسکیم میں ساڑھے 17 سے 21 سال کی عمر کے شہریوں کو صرف چار سال کے لیے مسلح افواج میں بھرتی کرنا کی اسکیم شامل ہے، ان میں سے 25 فیصد کو مزید 15 سال تک برقرار رکھنے کا انتظام ہے۔
اس اعلان نے کئی ریاستوں میں احتجاج کو جنم دیا تھا کیوں کہ امیدواروں نے پنشن کے فوائد کے ساتھ مستقل بھرتی کا مطالبہ کیا تھا۔ احتجاج کے بعد مرکز نے پہلے سال کے لیے اسکیم کے تحت بھرتی کی عمر کی زیادہ سے زیادہ حد کو بڑھا کر 23 سال کر دیا تھا۔
فروری میں دہلی ہائی کورٹ نے مختصر مدت کے فوجی بھرتی پروگرام کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کے ایک بیچ کو خارج کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ پیر کو ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔
دوسری درخواست میں بھرتی کے اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے عدالت سے ہدایات مانگی گئی تھیں، جو ہندوستانی فوج اور ہندوستانی فضائیہ کے ذریعہ شروع کی گئی تھی، لیکن اگنی پتھ اسکیم کے آغاز کے بعد بند کردی گئی تھی۔
ایڈوکیٹ اروناوا مکھرجی نے، جو دوسری عرضی میں درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے، عدالت کو بتایا کہ ان کا مؤکل مکمل طور پر اسکیم کے جواز کو چیلنج نہیں کر رہا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ جون میں اگنی پتھ کے اعلان سے پہلے، پرانے طریقۂ کار کے ذریعے فوج اور فضائیہ میں بھرتی کو کئی مواقع پر کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا تھا۔
وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ بھرتی کے عمل کے تحت ہونے والے امتحانات منسوخ نہیں کیے گئے تھے، صرف ملتوی کیے گئے تھے۔
تاہم چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جو تین ججوں کی بنچ کی قیادت کر رہے تھے، نے کہا کہ جن لوگوں نے پچھلی بھرتی کے عمل میں حصہ لیا تھا، ان کے پاس کوئی ’’مستحق حقوق‘‘ نہیں ہیں۔
انھوں نے نوٹ کیا ’’جو عمل پہلے شروع ہوا…جسمانی اور طبی ٹیسٹ ہوا لیکن داخلہ ٹیسٹ نہیں ہوا۔ اور جب نئی اسکیم آئی تو انھوں [حکومت] نے اس کے ساتھ بالکل بھی آگے نہ بڑھنے کا فیصلہ کیا۔‘‘
عدالت نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی کو بھی خارج کر دیا۔ اس عرضی میں ایڈوکیٹ ایم ایل شرما نے دلیل دی تھی کہ اس اسکیم کو پارلیمنٹ میں قانون پاس کیے بغیر متعارف نہیں کیا جا سکتا تھا۔
اگنی پتھ اسکیم کے آغاز سے قبل ہندوستانی فضائیہ میں بھرتی کے بارے میں ایک تیسری درخواست میں عدالت نے تبصرہ کیا تھا کہ پہلے کے عمل کو مکمل نہ کرنے کے بارے میں کچھ بھی من مانی نہیں ہے۔
تاہم عدالت نے اس معاملے کی دوبارہ سماعت 17 اپریل کو کرنے کا فیصلہ کیا۔