سپریم کورٹ نے آرمڈ فورسز ٹربیونل کے جج کے تبادلے کی اجازت دی، لیکن ٹربیونل پر وزارت دفاع کا کنٹرول ختم کرنے کے مطالبے پر مرکز سے جواب طلب کیا
نئی دہلی، اکتوبر 14: سپریم کورٹ نے جمعہ کو آرمڈ فورسز ٹربیونل کے عدالتی رکن جسٹس دھرم چند چودھری کو ٹریبونل کے چندی گڑھ بنچ سے کولکاتا منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔
تاہم چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے مرکز سے کہا کہ وہ عرضی گزار کے وزارت دفاع سے ٹریبونل پر اپنا کنٹرول ختم کرنے کے مطالبے کا جواب دے۔
بنچ آرمڈ فورسز ٹربیونل چندی گڑھ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ چودھری کا تبادلہ اس لیے کیا گیا کیوں کہ انھوں نے معذوری کے پنشن سے متعلق ایک معاملے میں وزارت دفاع کے سینئر حکام کے خلاف ایک سخت حکم جاری کیا تھا۔
مزید برآں درخواست گزار نے ٹریبونل پر وزارت دفاع کے مالی اور انتظامی کنٹرول کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ٹریبونل کے کام میں وزارت دفاع کی مبینہ مداخلت سے اس کی آزادی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
پیر کو سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کے دوران جسٹس چودھری کے تبادلے پر روک لگا دی تھی۔ اس نے ٹربیونل کے چیئرپرسن سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ منتقلی کی وجوہات سیل بند لفافے میں جمع کرائیں۔
چیئرپرسن نے وضاحت کی کہ ٹربیونل کی کولکاتا بنچ میں عدالتی ارکان کی کمی تھی۔
جمعہ کو چیف جسٹس کی بنچ نے درخواست گزار کی اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ چودھری کا تبادلہ مرکز کے مطالبہ کی وجہ سے کیا گیا۔ جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ اس طرح کے تبادلے ٹریبونل کے صوابدیدی اختیارات کے اندر ہیں۔