رمیش بدھوری نے پارلیمنٹ میں فرقہ وارانہ الفاظ کے استعمال کی تحقیقات کرنے والی استحقاق کمیٹی کی میٹنگ چھوڑی
نئی دہلی، اکتوبر 11: بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوری نے منگل کو لوک سبھا کی استحقاق کمیٹی کی اس میٹنگ کو چھوڑ دیا جو پارلیمنٹ میں بہوجن سماج پارٹی کے رہنما کنور دانش علی کے خلاف بدھوری کے فرقہ وارانہ الفاظ کی تحقیقات کر رہی تھی۔
لوک سبھا سکریٹریٹ نے کہا کہ بیدھوری نے ایوان زیریں میں استحقاق کی خلاف ورزی کے الزامات کے سلسلے میں پینل کو زبانی ثبوت فراہم کیے ہیں۔
21 ستمبر کو ہندوستان کے چندریان 3 چاندی مشن کی کامیابی پر بحث کے دوران، بدھوری نے علی کو ’’ملا دہشت گرد‘‘، ’’دلال‘‘ اور ’’کٹوا‘‘ کہا تھا۔
جس کے بعد کئی اپوزیشن جماعتوں نے جنوبی دہلی سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے الفاظ نفرت انگیز تقریر کے مترادف ہیں۔
پارٹیوں نے مطالبہ کیا کہ بدھوری کو اس وقت تک پارلیمنٹ سے معطل کیا جانا چاہیے جب تک استحقاق کمیٹی اپنی تحقیقات مکمل نہیں کر لیتی۔
ان کے خلاف شکایات 28 ستمبر کو استحقاق کمیٹی کو بھیج دی گئیں۔
مبینہ طور پر بدھوری نے پینل کے چیئرپرسن کو خط لکھا، جس میں منگل کی میٹنگ میں شرکت نہ کرنے کی وضاحت کی۔
وہ فی الحال راجستھان کے ٹونک ضلع میں ہیں، جہاں وہ 23 نومبر کو ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ بی جے پی نے انھیں گذشتہ ماہ ضلع کا پول انچارج مقرر کیا تھا۔
بدھوری نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’مجھے پہلے سے طے شدہ وقت کے مطابق نویں سے 11 تاریخ تک تین روزہ پراواس [قیام] کے لیے راجستھان میں ہونا تھا اور میں اس کے لیے یہاں ہوں۔‘‘
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ وہ اگلی میٹنگ میں موجود ہوں گے، جب کمیٹی ان سے اور علی اور دیگر اپوزیشن لیڈروں کی جانب سے پیش کردہ شواہد کا جائزہ لے گی۔ یہ پینل بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کی شکایات پر بھی غور کرے گا، جنھوں نے الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں علی کے ریمارکس نے بدھوری کو پارلیمنٹ میں فرقہ وارانہ گالیاں دینے کے لیے اکسایا۔
علی نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ بی جے پی کے کچھ لیڈر ایک منفی بیانیے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔