سی اے جی نے ان آڈیٹرز کا تبادلہ کیا جنھوں نے مرکزی اسکیموں میں بےضابطگیوں کو نشان زد کیا تھا، کانگریس نے مودی حکومت پر مافیاؤں کی طرح کام کرنے کا الزام لگایا

نئی دہلی، اکتوبر 11: کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل نے ان تین افسران کا تبادلہ کر دیا ہے جو ان دو آڈٹ رپورٹس کے انچارج تھے، جن میں مرکز کی بھارت مالا اور آیوشمان بھارت اسکیموں میں مبینہ بے ضابطگیوں کو نشان زد کیا گیا تھا۔

دونوں آڈٹ رپورٹس اگست میں پارلیمنٹ میں پیش کی گئی تھیں۔ دی وائر نے رپورٹ کیا کہ 12 ستمبر کو ان کی منتقلی کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔ انڈین آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس کے دو افسران اتوروا سنہا اور دتا پرساد سوریہ کانت شرسا، ان آڈٹ رپورٹس کے انچارج تھے جنھوں نے دوارکا ایکسپریس وے پروجیکٹ اور آیوشمان بھارت اسکیم میں مبینہ بے ضابطگیوں کی نشان دہی کی تھی۔

دی وائر کی خبر کے مطابق منتقل کیے گئے تیسرے افسر اشوک سنہا نے آیوشمان بھارت کا آڈٹ شروع کیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتوروا سنہا، جو مارچ میں دہلی میں آڈٹ انفراسٹرکچر کے پرنسپل ڈائریکٹر بن گئے تھے، اب انھیں کیرالہ کے ترواننت پورم میں اکاؤنٹنٹ جنرل کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔ وہ بھارت مالا پریوجنا فیز-1 کے تحت ہائی وے پروجیکٹس پر رپورٹ کے انچارج تھے، جس میں بے ضابطگیوں کی نشان دہی کی گئی تھی۔ بھارت مالا مرکز کی سب سے بڑی سڑک ترقیاتی اسکیم ہے۔

کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل کی رپورٹوں میں بھارت مالا پروجیکٹ، دوارکا ایکسپریس وے کی تعمیر، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کے ذریعہ ٹول قوانین کی خلاف ورزی، آیوشمان بھارت اسکیم اور ایودھیا ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں ٹھیکیداروں کو مبینہ طور پر ناجائز فائدہ پہنچانے والی ضابطگیوں کو نشان زد کیا گیا تھا۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق دہلی-گروگرام سرحد پر دوارکا ایکسپریس وے پروجیکٹ کا بجٹ اصل میں منظور شدہ 18.2 کروڑ روپے فی کلومیٹر سے بڑھا کر 251 کروڑ روپے فی کلومیٹر کر دیا گیا ہے۔ کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کے ایکسپریس وے کے ہریانہ سیکشن میں ایک ایلیویٹڈ کیریج وے کا انتخاب کرنے کے فیصلے نے ’’سول تعمیراتی لاگت کو 14 گنا بڑھا دیا۔‘‘

سی اے جی کی رپورٹ میں یہ بھی نشان زد کیا گیا ہے کہ آیوشمان بھارت- پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کے تقریباً 7.5 لاکھ استفادہ کنندگان کو ایک ہی سیل فون نمبر – 9999999999 کے تحت رجسٹر کیا گیا ہے۔ آیوشمان بھارت- پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا غریبوں کے لیے صحت بیمہ کی مرکزی حکومت کی فلیگ شپ اسکیم ہے۔

دریں اثنا بدھ کو کانگریس نے مطالبہ کیا کہ ان تینوں افسران کے تبادلے کے احکامات کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔ کانگریس ایم پی جے رام رمیش نے مزید کہا کہ مرکز کو ان کا تبادلہ کرنے کے بجائے دوارکا ایکسپریس وے، بھارت مالا پروجیکٹ اور آیوشمان بھارت سے متعلق بڑے گھوٹالوں پر کارروائی کرنی چاہیے۔

رمیش نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ’’مودی حکومت خاموشی اور دھمکی کے ساتھ مافیاؤں کے سے انداز میں کام کرتی ہے۔ اگر کوئی اس کی بدعنوانی کو بے نقاب کرتا ہے، تو اسے دھمکی دی جاتی ہے یا ہٹا دیا جاتا ہے۔ تازہ ترین شکار کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل کے تین افسران ہیں، جنھوں نے پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے دوران پیش کی گئی ایک رپورٹ میں سرکاری اسکیموں میں بڑے پیمانے پر گھپلوں کا پردہ فاش کیا تھا۔‘‘

رمیش نے کہا کہ رپورٹ میں دوارکا ایکسپریس وے میں 1400فیصد مہنگائی اور ٹینڈرنگ کی بے قاعدگیوں کو دستاویز کیا گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آڈٹ نے ہائی ویز پراجیکٹس سے 3,600 کروڑ روپے کے موڑ، غلط بولی کے طریقہ کار اور بھارت مالا اسکیم کی 60 فیصد لاگت کی افراط زر کی نشان دہی کی ہے۔