رمضان بھر میں ریلوے مسافرین کے لیے سحری کا انتظام

روزہ داروں کے ساتھ غیر مسلم مسافروں کی بھی ضیافت

ابوحرم ابن ایازشاہ پوری

اگلے سال اعلیٰ پیمانے پر مزید ریلوے اسٹیشنوں پر خدمات کی فراہمی کے لیے تنظیمیں ابھی سے پرعزم
رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی بندہ مومن کی زندگی میں گویا ایک انقلاب سا آجاتا ہے، اس کے لیے یہ ایک ایسا موقع ہوتا ہے جس میں وہ بہتر سے بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کرتا ہے اور نیکیوں میں سبقت لے جانے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔ نیکیاں کمانے کی اس دوڑ میں لوگ مختلف طریقوں سے کاموں کو انجام دیتے ہیں انہیں میں سے ایک طریقہ روزہ داروں کے لیے سحری کا انتظام کرنا بھی ہے۔ خاص طور پر ایسے لوگ جو حالت سفر میں ہوں اور روزہ رکھنے کے خواہشمند بھی ہوں لیکن دوران سفر انہیں کھانے کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ملک کے کئی ریلوے اسٹیشنوں پر رات میں پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہوتا کجا کہ کھانا۔ ہے لہذا ان حالات میں ملت کے چند نوجوانوں نے مل کر یہ عزم کیا کہ سحری کے اوقات میں ان کے علاقوں سے گزرنے والی ٹرینوں میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے مفت سحری کا انتظام کیا جائے۔ پچھلے چند سالوں سے بعض افراد کام کر رہے تھے لیکن امسال ملک کے مختلف علاقوں کے نوجوانوں نے اس کار خیر کا آغاز کیا اور ہزاروں مسافرین کی دعائیں لی ان میں سے بعض کا تذکرہ حسب ذیل ہے:
بھائی بھائی گروپ واڑی کرناٹک:
تقریباً 7 سال پہلے شمشیر احمد نامی ایک تاجر ماہ رمضان میں سفر کر رہے تھے۔ ان کے ساتھ سحری کا کھانا بھی موجود تھا لیکن دوران سفر وہ کھانا خراب ہوگیا۔ جب بوقت سحر وہ کسی ریلوے اسٹیشن پر اترے تو وہاں انہیں کھانے کے لیے کوئی چیز میسر نہ ہو سکی۔ وہ ایک عرصے سے محدود پیمانے پر اپنے ماتحتوں، مزدوروں اور ڈرائیوروں کے لیے سحری کا انتظام کیا کرتے تھے اور بھائی بھائی گروپ کے تحت باقاعدہ ان کی ایک ٹیم بھی موجود تھی جو معاشرے میں مسائل سے دوچار افراد کے لیے راحت رسانی کی خدمات انجام دیا کرتی تھی لہذا جب انہیں سفر کی دشواریوں کا تجربہ ہوا تو انہوں نے اپنے ایک قریبی دوست محمد عرفان کے ساتھ مل کر یہ طے کیا کہ جو تکلیف انہیں اٹھانی پڑی وہ ان کے علاقے واڑی جنکشن سے گزرنے والے کسی دوسرے مسافر کو نہ اٹھانی پڑے لیکن اس منصوبے کو رو بہ عمل لانے میں بعض قانونی پیچیدگیاں بھی تھیں جس سے نمٹنے کے انہوں نے لیے راجو مرینَّا نامی ریلوے یونین لیڈر کے توسط سے شولاپور ڈیویژن سے مفت سحری تقسیم کرنے کا دفتری اجازت نامہ حاصل کیا اور اس کے بعد سے وہ مسلسل مسافرین کے لیے مفت سحری کی خدمات انجام دیتے چلے آرہے ہیں۔ابتدا میں استفادہ کرنے والوں کی تعداد دو سے تین سو کی تھی لیکن جب لوگوں کو اس کا علم ہونے لگا تو یہ تعداد رفتہ رفتہ بڑھتے ہوئے اب روزانہ دو ہزار کے آس پاس پہنچ گئی ہے۔ روزہ داروں کے علاوہ بعض غیر مسلم افراد جو اس وقت بیدار رہتے ہیں انہیں بھی کھانا پیش کیا جاتا ہے جن میں سے اکثر و بیشتر قبول کرلیتے ہیں شاذ و نادر ہی کوئی انکار کرتا ہے۔ شمشیر احمد نے ہفت روزہ دعوت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریلوے مسافرین اور دیگر افراد کو سحری کروانے کے لیے ایک ماہ کا خرچ تقریباً آٹھ تا ساڑے آٹھ لاکھ روپے آتا ہے جس میں سےایک روپیہ بھی باہری امداد کا نہیں ہوتا یعنی وہ اور ان کے دوست مل کر مکمل خرچ اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس مرتبہ جب سوشل میڈیا پر ان کی خدمات کو سراہا جانے لگا تو ملک کے مختلف مقامات سے انہیں لاکھوں روپے تعاون کی پیش کش کی گئی مگر انہوں نے شکریہ کے ساتھ یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ اس علاقے کے اخرجات اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ان کی کمائی ہوئی دولت کے ذریعہ پورے ہو رہے ہیں۔ اگر آپ بھی اس طرح کے کار خیر میں حصہ لینا چاہتے ہوں تو اپنے علاقے سے گزرنے والے ریلوے مسافرین کے لیے سحری کے انتظامات کریں اور ان کے لیے سہولیات فراہم کریں۔
ہیپی کلب ناندیڑ (مہاراشٹرا):
کورونا کے دور میں بہت سے لوگوں نے خدمت خلق کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیا تھا انہیں میں سے ایک ناندیڑ کی ہیپی کلب ٹیم بھی ہے جس نے سب سے پہلے کورونا سے وفات پانے والوں کے لیے مخصوص غسل خانے بنانے کا تصور پیش کیا اور جن میتوں کو خود ان کے گھر والے چھونے سے کترا رہے تھے ان لوگوں نے آگے بڑھ کر ان کے کفن دفن کے انتظامات کیے۔ ساتھ ہی رمضان کے مہینے میں مختلف ہسپتالوں میں علاج کے لیے آنے والوں کو سحری کے لیے کھانا تقسیم کیا جانے لگا۔ اس کے بعد جب ٹرینیں معمول کے مطابق چلنا شروع ہوئیں اور رمضان آگیا تو مسافرین کی پریشانیاں بڑھ گئیں چنانچہ ہیپی کلب کے ممبران نے سوچا کہ کیوں نہ ہسپتال والوں کے ساتھ ساتھ ریلوے مسافرین کے لیے بھی سحری کا انتظام کیا جائے؟ لہٰذا اس مقصد کے تحت انہوں نے ناندیڑ ریلوے اسٹیشن ماسٹر سے اجازت لینی چاہی تو انہوں نے نہایت خوشی کا اظہار کیا اور پیشکش کی کہ اگر وہ لوگ چاہیں تو اسٹیشن کے سرکاری مائیک کا بھی استعمال کرسکتے ہیں تاکہ اعلان سن کر زیادہ لوگ استفادہ کرسکیں لیکن باہمی مشورے کے بعد اس ٹیم نے دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے مصلحتاً مائیک کا استعمال نہیں کیا لیکن ان کی خدمات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ان کی ٹیم میں تقریباً 100 سے زائد ممبرز ہیں وہ تمام گروپس میں تقسیم ہو کر کام کرتے ہیں اور نہ صرف ناندیڑ بلکہ اس کے اطراف و اکناف میں بھی ان کا کام پھیلا ہوا ہے۔ اگر ناندیڑ سے کوئی ٹرین چھوٹ گئی یا کسی مسافر تک کھانا پہنچ نہیں پایا تو جیسے ہی ٹیم کو اطلاع ملتی ہے ان کے ممبر اگلے اسٹیشن پر پہنچ کر روزے دار کے لیے سحری فراہم کرتے ہیں۔ اس ٹیم کے ذمہ دار محمد شعیب نے ہفت روزہ دعوت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو ابتدا ہے اس لیے ہر روز 200 تا 250 مسافرین تک کھانا پہنچایا جاتا ہے۔اس میں ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ ہمارے ساتھ بڑی تعداد میں گوشت پر مشتمل پکوان والے پارسل ہوا کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی چند سبزی ترکاری پر مبنی پکوان کے پارسل بھی ہوتے ہیں جو عموماً غیر مسلم مسافرین کے لیے تیار کیے جاتے ہیں تاکہ انہیں اجنبیت کا احساس نہ ہو اور وہ بھی بخوشی روزہ دار مسافرین کے ساتھ اپنے مزاج کے مطابق کھانا تناول کرسکیں۔
سورت (گجرات):
اسی طرح گجرات کے سورت ریلوے اسٹیشن پر بھی پچھلے دو تین سالوں سے مسافرین کے لیے کھانے کا نظم کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں شیخ توفیق نے ہفت روزہ دعوت کو بتایا کہ وہ اور ان کے اہل خانہ کی کوششوں سے ان کے ذاتی خرچ پر یہ سلسلہ جاری ہے۔ ابتدا میں چند لوگوں نے تعاون بھی کیا تھا لیکن اکثر و بیشتر اس کا خرچ وہی اٹھاتے ہیں اور کبھی کبھی کوئی تعاون کر دیتا ہے تو اس کو بھی قبول کرلیتے ہیں۔
اسی طرح ہنگولی، پرلی اور جالنہ کے علاوہ تمل ناڈو کے بعض ریلوے اسٹیشنوں پر بھی ان خدمات کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ خدمات انجام دینے والی تمام ہی تنظیموں نے آئندہ سال مزید تندہی اور وسعت کے ساتھ کام کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے کیونکہ سیکڑوں مسافرین نے تاثرات میں بتایا کہ وہ کس طرح اس غیر معمولی انتظام کی وجہ سے پریشانیوں سے محفوظ رہے۔ اسی طرح کئی ایسے مسافرین کے فون کالز بھی موصول ہوئے جو اس خدمت سے استفادہ نہیں کر سکے اور پریشان رہے۔ اگرچہ اسلام میں سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے لیکن جو مسافرین عزیمت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے روزہ رکھنے کے خواہشمند ہوتے ہیں ان کے لیے اس طرح کی خدمات نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہیں۔ لہٰذا جو افراد،ادارے یا تنظیمیں اس طرح کی خدمات انجام دے رہی ہیں ان تمام کے حق میں دعا ہے کہ اللہ تعالی ان کی اس نیکی کو شرف قبولیت بخشے اور ملک کے دیگر علاقوں میں رہنے والوں کو بھی یہ توفیق دے کہ آئندہ رمضان میں وہ بھی اپنے علاقوں سے گزرنے والے ریل مسافرین کا خیال رکھیں تاکہ بڑے پیمانے پر ملک بھر میں لوگ اس سے استفادہ کر سکیں۔
***

 

یہ بھی پڑھیں

***

 شمشیر احمد نے ہفت روزہ دعوت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریلوے مسافرین اور دیگر افراد کو سحری کروانے کے لیے ایک ماہ کا خرچ تقریباً آٹھ تا ساڑے آٹھ لاکھ روپے آتا ہے جس میں سےایک روپیہ بھی باہری امداد کا نہیں ہوتا یعنی وہ اور ان کے دوست مل کر مکمل خرچ اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس مرتبہ جب سوشل میڈیا پر ان کی خدمات کو سراہا جانے لگا تو ملک کے مختلف مقامات سے انہیں لاکھوں روپے تعاون کی پیش کش کی گئی مگر انہوں نے شکریہ کے ساتھ یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ اس علاقے کے اخرجات اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ان کی کمائی ہوئی دولت کے ذریعہ پورے ہو رہے ہیں۔ اگر آپ بھی اس طرح کے کار خیر میں حصہ لینا چاہتے ہوں تو اپنے علاقے سے گزرنے والے ریلوے مسافرین کے لیے سحری کے انتظامات کریں اور ان کے لیے سہولیات فراہم کریں۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 23 اپریل تا 29 اپریل 2023