راجوری آئی ای ڈی دھماکے کا منصوبہ سینئر افسران کو نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا تھا: جموں و کشمیر پولیس
نئی دہلی، جنوری 3: جموں و کشمیر پولیس نے کہا ہے کہ پیر کو راجوری ضلع میں دھماکہ مشتبہ عسکریت پسندوں نے سینئر افسران کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے تحت کیا تھا۔
راجوری کے ڈانگری گاؤں میں ایک گھر کے اندر دیسی ساختہ بم پھٹنے سے دو بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ دھماکہ اتوار کی شام مشتبہ عسکریت پسندوں کے بندوق کے حملے میں چار شہری ہلاک اور چھ زخمی ہونے کے چند گھنٹے بعد ہوا تھا۔
پیر کو ہونے والے دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ایک اور آئی ای ڈی کو ناکارہ بنا دیا جو انھیں اس علاقے سے ملا تھا۔
پی ٹی آئی کے مطابق جموں اور کشمیر کے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا ’’آئی ای ڈی دھماکہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا جس کا مقصد سینئر افسران کو نشانہ بنانا تھا [جو جائے وقوعہ پر پہنچنے والے تھے]۔ افسران دیر سے موقع پر پہنچے۔ یہ واقعہ پہلے ہی ہو چکا تھا۔‘‘
سنگھ نے یہ بھی کہا کہ خطے میں گاؤں کی دفاعی کمیٹیوں کو اپنے دفاع کے لیے دوبارہ ہتھیار فراہم کیے جائیں گے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ اگر انھیں ہتھیار فراہم کیے جاتے تو یہ حملہ ٹالا جا سکتا تھا۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق پہلی بار 1995 میں جموں خطے کے دس اضلاع میں جنگجوؤں سے لڑنے کے لیے گاؤں کی دفاعی کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں۔ تاہم زیادہ تر گاؤں کی دفاعی کمیٹیوں کو پچھلی حکومتوں نے متعدد معاملات میں ہتھیاروں کے غلط استعمال کے الزامات کے بعد ختم کر دیا تھا۔
دریں اثنا ضلع میں پے در پے حملوں کے بعد پیر کو راجوری میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا۔ مظاہرین خطے میں شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ میں ناکامی پر حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔