راجستھان: خواتین کے خلاف جرائم پر ریاستی حکومت سے سوال کرنے والے ریاستی وزیر کو کچھ گھنٹوں بعد ہی برطرف کیا گیا
نئی دہلی، جولائی 22: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے جمعہ کو ریاستی وزیر راجندر سنگھ گودھا کو اسمبلی میں خواتین کے خلاف جرائم پر ریاستی حکومت سے سوال کرنے کے چند گھنٹے بعد برطرف کر دیا۔
راجندر نے یہ بیان جمعہ کی سہ پہر کو دیا تھا، جب کانگریس کے دیگر اراکین اسمبلی نے منی پور میں خواتین کے خلاف جرائم کے خلاف احتجاج کے لیے اسمبلی کے ویل پر دھاوا بول دیا۔
جمعہ کے روز،جب کانگریس کے دیگر اراکین اسمبلی نے منی پور کیس میں کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے، گودھا نے کہا کہ راجستھان حکومت کو اپنے اعمال کا خود جائزہ لینا چاہیے۔ انھوں نے کہا ’’سچ یہ ہے کہ ہم خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ راجستھان میں جس طرح سے خواتین کے خلاف مظالم بڑھے ہیں، ہمیں منی پور کا مسئلہ اٹھانے کے بجائے خود کا جائزہ لینا چاہیے۔‘‘
اس کے بعد قائد حزب اختلاف راجیندر راٹھور نے کمنٹ کیا کہ گودھا نے حکومت کو بے نقاب کردیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’آئین کہتا ہے کہ جب ایک وزیر بولتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پوری حکومت بول رہی ہے۔ وزیر نے حکومت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ میں اسے مبارکباد دیتا ہوں، لیکن یہ ایک شرمناک بات ہے۔‘‘
جمعہ کی شام راج بھون سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ گہلوت نے گودھا کو وزیر کے طور پر نکالنے کی سفارش کی اور گورنر کلراج مشرا نے اس سفارش کو قبول کر لیا۔
اپنے خلاف کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے گودھا نے کہا کہ انھوں نے سچ بولنے کی قیمت ادا کی ہے۔ انھوں نے کہا ’’میں حیران نہیں ہوں اور مجھے ان سے کوئی توقع نہیں تھی۔ میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ راجستھان میں لاء اینڈ آرڈر خراب ہے … جس طرح انھوں نے (میرے خلاف) فرضی کیس درج کیے ہیں۔ میں پیر کو سب کچھ بتاؤں گا۔‘‘
گودھا کو کانگریس لیڈر سچن پائلٹ کی زیر قیادت کیمپ کا حصہ سمجھا جاتا ہے اور وہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے گہلوت کی قیادت والی حکومت کے خلاف بول رہے ہیں۔ مئی میں ایک ریلی میں انھوں نے کہا تھا ’’ہماری حکومت نے کرپشن کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ کرناٹک میں چارج 40 فیصد [کمیشن] تھا لیکن یہاں ہماری حکومت اس سے آگے بڑھ گئی ہے۔‘‘