راجستھان نے 19 نئے اضلاع کا اعلان کیا، بی جے پی نے اسی سیاسی فیصلہ قرار دیا
نئی دہلی، مارچ 18: راجستھان حکومت نے جمعہ کو 19 نئے اضلاع اور تین مزید ڈویژنل ہیڈکوارٹر بنانے کا اعلان کیا۔ وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ یہ فیصلہ ریاست کے باشندوں کے لیے انتظامی دفاتر کو مزید قابل رسائی بنانے کے لیے لیا گیا ہے۔
تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا کہ اس اقدام کے سیاسی مقاصد ہیں اور یہ فیصلہ اس سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔
جو نئے اضلاع بنائے گئے ہیں ان میں انوپ گڑھ، بلوترا، بیور، دیگ، ڈڈوانا-کچمن، دودو، گنگاپور سٹی، جے پور نارتھ، جے پور ساؤتھ، جودھ پور ایسٹ، جودھ پور ویسٹ، کیکری، کوٹ پٹلی-بہرور، کھیرتھل، نیم کا تھانہ، پھلودی، سلومبر، سانچور اور شاہ پورہ شامل ہیں۔
اس اقدام کے بعد راجستھان میں اب کل 50 اضلاع ہوں گے۔ تین نئے ڈویژنل ہیڈکوارٹر، موجودہ سات کے علاوہ پالی، سیکر اور بانسواڑہ بنائے گئے ہیں۔
گہلوت نے جمعہ کو ریاستی اسمبلی میں کہا ’’جغرافیائی رقبے کے لحاظ سے راجستھان ملک کی سب سے بڑی ریاست ہے۔ لوگ آسانی سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں اور انتظامیہ بھی ہر خاندان تک پہنچنے سے قاصر ہے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چھوٹے اضلاع زیادہ موثر انداز میں امن و امان کو برقرار رکھنے میں مدد کریں گے۔ انھوں نے نئے اضلاع میں بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسائل کی ترقی کے لیے 2,000 کروڑ روپے کے بجٹ کی تجویز بھی پیش کی۔
بی جے پی نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صرف چھ دن قبل ریاستی حکومت نے رام لوبھایا کمیٹی کی میعاد میں توسیع کی تھی، جو نئے اضلاع کی تشکیل کی سفارشات دینے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔
جمعہ کو بی جے پی کے ایم ایل اے اور اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر راجندر راٹھور نے کہا ’’وزیراعلیٰ نے لوبھیا کمیٹی کی مدت میں توسیع کی اور کہا کہ اس کی رپورٹ موصول ہونے میں تاخیر ہوئی ہے۔ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ رپورٹ موصول ہوئے بغیر اب 19 نئے اضلاع کا اعلان کیسے کیا گیا ہے۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر وسندھرا راجے نے کہا کہ یہ فیصلہ سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح سے نئے اضلاع کا اعلان کیا گیا ہے اس نے [ریاستی] بجٹ اور اقتصادی ڈھانچے کو داؤ پر لگا دیا ہے۔