راہل گاندھی کو ہتک عزت کیس میں ضمانت ملی، اگلی سماعت 13 اپریل کو
نئی دہلی، اپریل 3: سورت کی ایک عدالت نے پیر کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں ضمانت دے دی۔
23 مارچ کو گاندھی کو 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل ان کی تقریر کے لیے دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم عدالت نے کانگریس لیڈر کو ضمانت دے دی تھی اور ان کی سزا کو 30 دنوں کے لیے معطل کر دیا تھا تاکہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کر سکیں۔
پیر کو گاندھی نے اپنی سزا کو چیلنج کرتے ہوئے ایک اپیل دائر کی۔ سماعت میں عدالت نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قانون ساز پرنیش مودی سے کہا، جنھوں نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا، وہ 10 اپریل تک گاندھی کی اپیل کا جواب دیں۔
عدالت نے گاندھی کی ضمانت میں 13 اپریل تک توسیع کر دی ہے جو کہ کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ ہے۔
سزا کے ایک دن بعد گاندھی کو عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے تحت لوک سبھا کے رکن کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ اگر عدالت ان کی سزا پر روک لگا دیتی ہے تو گاندھی کی لوک سبھا سے نااہلی منسوخ کر دی جائے گی۔
کانگریس لیڈر کو تعزیرات ہند کی دفعہ 499 (ہتک عزت) اور 500 (ہتک عزت کی سزا) کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔ وایاناڈ کے سابق ایم پی نے مبینہ طور پر 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل کرناٹک کے کولار میں ایک ریلی میں کہا تھا ’’تمام چور، چاہے وہ نیرو مودی ہو، للت مودی ہو یا نریندر مودی، ان کے ناموں میں مودی کیوں ہے؟‘‘
نیرو مودی پنجاب نیشنل بینک گھوٹالے میں ملزم ایک مفرور تاجر ہے جب کہ للت مودی انڈین پریمیئر لیگ کا سابق سربراہ ہے جس پر کرکٹ کی گورننگ باڈی نے تاحیات پابندی عائد کر دی ہے۔
سورت کی عدالت کے پیر کے حکم کے بعد گاندھی نے کہا کہ سچ ہی ان کا ہتھیار ہے۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’یہ جمہوریت کو بچانے کی لڑائی ہے، ’’مترکال‘‘ کے خلاف۔ اس جدوجہد میں سچائی میرا ہتھیار ہے اور سچ ہی میری پناہ ہے!‘‘
دریں اثنا بھارتیہ جنتا پارٹی نے الزام لگایا کہ گاندھی دیگر پسماندہ طبقات کی توہین میں اضافہ کرنے کے لیے کانگریس کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ سورت گئے ہیں۔ بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس لیڈر کے تبصرے نے دیگر پسماندہ طبقات کی توہین کی ہے۔
بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے کہا ’’کیا آپ [راہل گاندھی] وزرائے اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈروں کے ساتھ عدالت سے رجوع کرکے عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں؟‘‘
وزیر قانون کرن رجیجو نے بھی یہ الزام لگایا کہ سورت میں کانگریس لیڈروں کی موجودگی عدلیہ پر ’’غیر ضروری دباؤ‘‘ ڈالنے کی کوشش ہے۔