’’وزیراعظم عصمت دری کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘، بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی پر راہل گاندھی کا بیان
نئی دہلی، اکتوبر 18: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے منگل کو کہا کہ بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کو رہا کرنے کے لیے مرکز کی منظوری سے خواتین کے احترام پر وزیر اعظم نریندر مودی کے قول اور عمل میں فرق ظاہر ہوتا ہے۔
گجرات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت نے پیر کو ایک حلف نامہ میں سپریم کورٹ کو بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے مجرموں کی عمر قید کی سزا میں معافی کی منظوری دی تھی کیوں کہ وہ 14 سال سے جیل میں تھے اور ان کا رویہ اچھا پایا گیا تھا۔
گاندھی نے منگل کو ہندی میں ٹویٹ کیا ’’لال قلعہ سے خواتین کے احترام کی باتیں کی جاتی ہیں، لیکن حقیقت میں وہ عصمت دری کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیر اعظم کے وعدوں اور نیتوں میں فرق واضح ہے۔ وزیراعظم نے صرف خواتین کو دھوکہ دیا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اس سال اپنی یوم آزادی کی تقریر میں مودی نے خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کی تھی۔
تاہم اسی دن بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری اور قتل کیس کے 11 مجرموں کو گودھرا جیل سے رہا کر دیا گیا، جب گجرات حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت ان کی درخواست منظور کر لی۔
سپریم کورٹ ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) لیڈر سبھاسینی علی، آزاد صحافی اور فلمساز ریوتی لاول کے ساتھ ساتھ پروفیسر روپ ریک ورما کی طرف سے دائر قیدیوں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔
جسٹس اجے رستوگی اور سی ٹی روی کمار کی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے سماعت منگل کو 29 نومبر تک ملتوی کر دی۔
دریں اثنا کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر سدارمیا نے منگل کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بلقیس بانو کیس کے 11 قصورواروں کی رہائی کو منظوری دینے کے لیے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔
انھوں نے منگل کو ٹویٹ کیا ’’بلقیس بانو کیس کے قصورواروں کو رہا کرنے کا ہوم منسٹر آفس کا حکم، بی جے پی لیڈروں کی ظالمانہ ذہنیت کو بے نقاب کرتا ہے۔ انھوں [مرکز] نے ان غیر انسانی گدھوں کو معافی دے کر پورے ملک کو شرمندہ کیا ہے۔ امت شاہ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے اور پوری قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘
سدارامیا نے یہ بھی الزام لگایا کہ گجرات اسمبلی انتخابات سے مہینوں قبل، مجرموں کی قبل از وقت معافی یہ ظاہر کرتی ہے کہ بی جے پی حساس معاملات کو چھیڑ کر الیکشن جیتنا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا ’’ان غیر انسانی عصمت دری کرنے والوں اور قاتلوں کی رہائی گجرات کے انتخابات سے قبل ووٹروں کو پولرائز کرنا ہے۔ بی جے پی کے لیے انتخابات اس ملک کی خواتین کی فکر سے زیادہ اہم ہو گئے ہیں۔‘‘
سیاست دان نے مجرموں کی رہائی پر بی جے پی کی خواتین ممبران پارلیمنٹ نرملا سیتارامن اور شوبھا کرندلاجے سے بھی جواب طلب کیا۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’اگر وہ خواتین کے مقاصد کے لیے بھی کھڑی نہیں ہوسکتیں ہیں تو وہ اپنے عہدوں پر رہنے کے لیے نااہل ہیں۔ کیا وہ یہ جان کر سکون سے سو سکتی ہیں کہ ریپ کرنے والوں کو ان کی پارٹی نے سیاسی وجوہات کی بنا پر رہا کیا ہے؟‘‘