لداخ میں چین سے ’ایک انچ‘ زمین بھی نہ ہارنے کا پی ایم مودی کا دعویٰ جھوٹا ہے: راہل گاندھی
نئی دہلی، اگست 20: راہل گاندھی نے اتوار کو لداخ کے اپنے دورے میں دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ دعویٰ کہ لداخ سے ایک انچ زمین بھی چین کے ہاتھ میں نہیں گئی، جھوٹا ہے۔
گاندھی لداخ کی وادی گالوان میں جون 2020 میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد وزیر اعظم کے بیان کا حوالہ دے رہے تھے۔ مودی نے ایک آل پارٹی میٹنگ میں کہا تھا کہ ہندوستان نے کوئی علاقہ نہیں کھویا ہے۔
اس جھڑپ کے دوران 20 ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے جب کہ چین نے اپنے چار فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔ اس وقت سے دونوں ممالک سرحدی تنازعہ میں الجھے ہوئے ہیں۔
اتوار کو گاندھی نے یہ بیان اپنے والد اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو ان کی 79 ویں یوم پیدائش کے موقع پر پینگونگ تسو جھیل کے کنارے پر خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دیا۔
انھوں نے کہا کہ یہاں لوگ کہہ رہے ہیں کہ چینی فوج ہماری سرزمین میں داخل ہوئی ہے۔ ’’وہ کہتے ہیں کہ اب وہ اس جگہ نہیں جا سکتے جو پہلے جانوروں کو چرانے کے لیے استعمال ہوتی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک انچ بھی زمین ضائع نہیں ہوئی لیکن یہ درست نہیں ہے۔ لداخ میں کسی سے بھی پوچھیں، وہ آپ کو حقیقت بتائے گا۔‘‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ لداخ کے لوگ بیوروکریسی کے ذریعے نہیں چلنا چاہتے اور انھیں ایک منتخب مقننہ کی ضرورت ہے۔
گاندھی نے اتوار کو کہا کہ ’’وہ اس درجہ سے خوش نہیں ہیں جو انھیں دیا گیا ہے۔ وہ مزید نمائندگی چاہتے ہیں اور بے روزگاری بھی ایک تشویش کا سبب ہے۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ریاست کو بیوروکریسی نہیں بلکہ عوامی نمائندوں کے ذریعے چلایا جانا چاہیے۔‘‘
دریں اثنا راہل گاندھی کے تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر اور مرکزی ویزر جیوترا دتیہ سندھیا نے کہا کہ ’’کانگریس جس نے ’’ہندوستانی اور چینی بھائی بھائی ہیں‘ کا نعرہ لگایا اور چین کو 45,000 مربع کلومیٹر دے دیا اسے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔‘‘
1962 میں ہند-چین جنگ کے بعد ہندوستان نے اکسائی چن میں زمین کا ایک اہم حصہ کھو دیا تھا۔ اس وقت جواہر لال نہرو ملک کے وزیر اعظم تھے۔