متنازعہ زرعی قوانین مخالف مظاہرین سے نمٹنے کے لیے لاٹھی اٹھاؤ: ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر نے بی جے پی کارکنوں سے کہا
نئی دہلی، اکتوبر 4: اتوار سے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں انھوں نے لوگوں سے ایسے رضاکارانہ گروہ بنانے کو کہا جو کہ لاٹھی اٹھائیں اور مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کے لیے ’’جیسے کو تیسا‘‘ کی حکمت عملی استعمال کریں۔
دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق کھٹّر نے اتوار کو اپنے گھر چندی گڑھ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی کسان تنظیم کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے وسیع پیمانے پر شیئر کی گئی ویڈیو میں کھٹر کو کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ ’’آپ کو ابھرنے والی کچھ نئی کسان تنظیموں کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔ اور خاص طور پر شمالی اور مغربی ہریانہ کے اضلاع میں آپ 500-700-1000 کسانوں کا اہتمام کریں، انھیں رضاکار بنائیں اور پھر ستھے ستھیم سماچاریت [ایک سنسکرت جملہ]۔ اس کا کیا مطلب ہے؟‘‘
جیسا کہ گروپ میں سے کوئی جواب دیتا ہے، تو کھٹر اس میں اضافہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’جیسے کو تیسا، لاٹھی اٹھاؤ۔‘‘
ہریانہ کے وزیراعلیٰ نے میٹنگ میں موجود لوگوں سے کہا کہ وہ ضمانت حاصل کرنے کی فکر نہ کریں۔ یہ بظاہر کسی ایسے شخص کو جواب دیتے ہوئے کہا جس نے ان کے مشورے کے مطابق رضاکار گروپ بنانے کے قانونی نتائج کے بارے میں پوچھا۔
کھٹر نے کہا ’’نہیں، ہم اس کی دیکھ بھال کریں گے… اور اگر آپ کو لاٹھی لگ جائے تو ضمانت کی فکر نہ کریں۔ اگر آپ ایک مہینہ، دو مہینے یا چھ مہینے وہاں [جیل میں] رہیں گے تو آپ ایک بڑے لیڈر بن جائیں گے۔‘‘
Manohar Lal Khattar, the BJP CM of Haryana, asked his party workers and volunteers to attack the protesting farmers in the state. He assured them that they shouldn’t be worried about the legal consequences. pic.twitter.com/GsesWbwASo
— Ravi Nair (@t_d_h_nair) October 3, 2021
ہریانہ کے وزیراعلیٰ کا یہ تبصرہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں اور زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کے درمیان جھڑپوں کے ایک نئے دور کے درمیان آیا ہے۔
ہفتہ کے روز ہریانہ میں حکمراں بی جے پی اور جن نائک جنتا پارٹی کے رہنماؤں کے گھروں کے باہر بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا۔ کسان 25 ستمبر سے 11 اکتوبر تک دونوں ریاستوں میں دھان کی خریداری ملتوی کرنے کے مرکز کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
بعد میں مرکز نے اعلان کیا کہ ہریانہ اور پنجاب میں دھان اور باجرا کی خریداری اتوار سے ہی شروع ہو جائے گی۔
ایک دن پہلے جمعہ کے روز پولیس نے کسانوں کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا جو ایک ایسے پنڈال کی طرف مارچ کر رہے تھے جہاں ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ ضلع جھاجر میں ایک تقریب میں شرکت کر رہے تھے۔
جمعرات کو ہریانہ کے ضلع کرنال میں بی جے پی رہنماؤں کی ایک میٹنگ روک دی گئی جب کسانوں نے پولیس کی جانب سے پنڈال میں نصب رکاوٹوں کو توڑ دیا۔
پچھلے مہینے 10 کسان زخمی ہوئے تھے جب پولیس نے زرعی قوانین کے خلاف کرنال میں ایک مظاہرے کے دوران ان پر لاٹھی چارج کیا تھا۔ سابق کرنال سب ڈویژنل مجسٹریٹ آیوش سنہا نے پولیس افسران کو حکم دیا تھا کہ اگر مظاہرین کچھ پولیس رکاوٹیں عبور کرتے ہیں تو ان کے ’’سر پھوڑ دو۔‘‘