ممبئی میں "پاسبان ادب” کا شاندار اردو میلہ تزک و احتشام کے ساتھ اختتام پذیر
سینئر آئی پی ایس افسر قیصر خالد کی کوششیں بار آور ثابت ہوئیں.
نئی دہلی، نومبر 28: پاسبان ادب کے روح رواں اور ممبئی ریلوے کے پولیس کمشنر قیصر خالد نے کہاکہ اردو میلہ کا مقصد زبان کو فروغ دینا اوردیگر زبانوں کے لوگوں سے مزید تعلقات استوار کرنا ہے۔
گزشتہ روز ممبئی میں تحریک پاسبانِ ادب (محافظِ ادب) کی جانب سے ‘اردو ادب وثقافت کامیلہ ‘کا انعقاد کیا گیا،اور فن داستان گوئی کو دوبارہ زندہ کرنے کااہم قدم اٹھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔اس موقع پر مائکروسافٹ کے ہندوستانی زبانوں کے ڈائریکٹر بالند دادچ نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور انسان کا رشتہ مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے، حتیٰ کہ اب کمپیوٹر انسان سے گفتگو کرنے لگا ہے۔ وہ انسانوں کی باتیں سن سکتا ہے اور اس کا جواب بھی دے سکتا ہے۔ لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہندوستانی زبانوں کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سے مزید ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سمت میں بشمول مائیکرو سافٹ کئی دیگر ادارے کام بھی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاسبانِ ادب ممبئی کے زیرِ اہتمام منعقدہ دو روزہ پروگرام "میراث” کا دوسرا دن آج "اوپن مائک”شاعری سے شروع ہوا۔اس سے قبل اردو شاعری اور تصوف کے موضوع پر مذاکرہ میں ممتاز شاعرو کالم نگار شمیم طارق نے کہا کہ ہندوستان کی لسانی اور تہذیبی تکثیریت میں تصوف نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ صوفیا نے عوام کی بات عوام کی زبان میں کی اور یہاں کی مقامی بولیاں اور زبانوں کو اپنے خیالات سے مالامال کیا۔ دھرو سنگاری نے کہا کہ ہندوستانی سنگیت کو صوفیا کرام نے بہت کچھ دیا ہے۔
صبح گیارہ بجے وائی بی چوہان سنٹر میں منعقدہ شاعری کے اس مقابلے میں تقریباً 60 شرکاء نے حصہ لیا۔ یہ مذاکرہ شمیم طارق اور دھرو سانگاری کے درمیان ہوا۔ اس مذاکرہ کے ناظم ڈاکٹر قمر صدیقی تھے۔ اس کے بعد اردو زبان و ادب کے فروغ میں نمایاں خدمات ادا کرنے والی شخصیات اور اداروں کے لیے ساحر لدھیانوی ایوارڈ کی تقسیم کا پروگرام تھا۔ آج کا ساتواں پروگرام آل انڈیا مشاعرے پر مشتمل تھا، جس میں ملک کے ممتاز شعرا ءنے شرکت کی۔ یہ مشاعرہ پوری طرح کامیاب رہا۔ آج کا آخری پروگرام معروف سنگر شجاعت حسین خان کی گائیکی اور موسیقی پر مشتمل تھا، جسے سامعین نے بہت پسند کیا۔
اس پروگرام میں جج کے فرائض عبید اعظم اعظمی ،واصف یار اور ڈاکٹر قمر صدیقی نے انجام دیئے۔ دوسرا پروگرام "اردو کا مستقبل ٹیکنالوجی کے ساتھ”کے عنوان سے ایک خصوصی لیکچر کا تھا۔ اس اہم ترین موضوع پر مائکرووسافٹ کمپنی کے ہندوستانی زبانوں کے ڈائریکٹر بالند دادچ نے خطاب کیا جس میں انہوں نے اردو اور کمپیوٹر کے حوالے سے کارآمد گفتگو کی۔ تیسرا پروگرام بیت بازی کا تھا، اس میں شہر ممبئی، بھیونڈی اور تھانہ کی کل کالجز کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ چوتھا پروگرام "نجات کا طالب غالب”کے عنوان سے مرزا غالب کی شاعری کے حوالے سے موسیقی اور گائیکی کا تھا جسے سپرے دھوالے اور سمیر سامت نے پیش کیا۔ پانچواں پروگرام "اردو شاعری اور تصوف”کے عنوان سے ایک مذاکرہ تھا جسے بھی سامعین نے بہت سراہا۔