پارلیمانی کارروائی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں منتقل
نئی دہلی، ستمبر 19: پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوسرے دن منگل کو پارلیمنٹ کی کارروائی نئی عمارت میں منتقل ہو گئی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باوجود مئی میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کیا تھا۔
نئی عمارت میں منتقل ہونے سے پہلے، راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے ارکان منگل کی صبح پرانی پارلیمنٹ کی عمارت کے اندرونی صحن میں گروپ فوٹو لینے کے لیے جمع ہوئے۔ ایک گزٹ نوٹیفکیشن میں حکومت نے نئی عمارت کو پارلیمنٹ ہاؤس آف انڈیا کے طور پر بیان کیا ہے۔
منگل کے روز وزیر اعظم کی قیادت میں اراکین پارلیمنٹ نئی عمارت میں چلے گئے، جہاں اب کارروائی ہوگی۔
لوک سبھا اسپیکر اوم برال پہلے شخص تھے، جنھوں نے نئی عمارت میں قانون سازوں سے خطاب کیا۔
اس سے پہلے کا پارلیمنٹ ہاؤس 1927 میں بنا تھا، جو کہ اب 96 سال پرانا ہے۔ مودی نے منگل کو اعلان کیا کہ پرانی عمارت کو آئین ہاؤس یا ’’سموِدھان سدن‘‘ کہا جائے گا۔
پیر کو وزیر اعظم نے لوک سبھا میں ایک گھنٹہ طویل تقریر میں کہا کہ پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کو چھوڑنا ایک ’’جذباتی لمحہ‘‘ تھا کیوں کہ یہ عمارت بہت سی ’’تلخ‘‘ یادوں سے بھی جڑی ہوئی تھی۔
مودی نے کہا کہ ہم نئی عمارت میں جا رہے ہیں، لیکن پرانی عمارت بھی آنے والی نسلوں کو متاثر کرے گی۔
انھوں نے پرانی عمارت کی ’’ہر اینٹ‘‘ کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اراکین پارلیمنٹ ’’نئی امید اور اعتماد‘‘ کے ساتھ نئی عمارت میں داخل ہوں گے۔
کچھ اپوزیشن لیڈروں نے پرانی عمارت کے بارے میں اپنی یادیں شیئر کیں اور مودی حکومت پر تنقید کی۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے انتھک اپوزیشن کو سنا اور کبھی ان کا مذاق نہیں اڑایا اور نہ ہی کبھی ان کے سوالات کو ٹالا۔
پیر کو مودی کی تقریر نے حکومت کی طرف سے بلائے گئے پانچ روزہ خصوصی اجلاس کا آغاز کیا۔ مرکز نے تاہم اس ہفتے کے دوران شروع ہونے والے تمام کام کا انکشاف نہیں کیا ہے۔ کئی اپوزیشن رہنماؤں نے اجلاس کے ایجنڈے کے بارے میں حکومت کی اس ’’رازداری‘‘ پر سوال اٹھایا ہے۔
قانون سازی کے کام کی ایک فہرست پچھلے ہفتے عام کی گئی تھی، لیکن اس انتباہ کے ساتھ کہ یہ فہرست حتمی اور مکمل نہیں ہے۔