پارلیمانی پینل نے آئی ٹی وزارت کے عہدیداروں کو ڈیجیٹل اسپیس میں شہریوں کے حقوق سے متعلق اجلاس کے لیے طلب کیا
نئی دہلی، جولائی 6: اے این آئی کی خبر کے مطابق کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کی سربراہی میں پارلیمنٹری اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹکنالوجی نے ایک اجلاس طلب کیا ہے جس میں ڈیجیٹل اسپیس میں شہریوں کے حقوق پر بات چیت کی جائے گی۔
پینل نے وزارت برقیات اور انفارمیشن ٹکنالوجی اور وزارت اطلاعات و نشریات کے عہدیداروں کو طلب کیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ اجلاس آج شام 4 بجے ہونا ہے۔
پینل کے ممبروں کے مابین ایک ایجنڈے کے مطابق یہ اجلاس شہریوں کے حقوق کی حفاظت اور سوشل/آن لائن نیوز میڈیا پلیٹ فارمز کے غلط استعمال کی روک تھام اور خاص طور پر ڈیجیٹل اسپیس میں خواتین کی حفاظت پر زور دینے کے موضوع پر وزارت کے نمائندوں کے شواہد اکٹھا کرنے کے لیے منعقد کیا جائے گا۔
نامعلوم عہدیداروں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ اجلاس میں مرکز کے انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کے نئے اصولوں پر ٹویٹر کے عمل نہ کرنے پر بھی اس اجلاس میں تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
نئے آئی ٹی قوانین کی مکمل تعمیل نہیں کرنے پر مرکز نے بار بار ٹویٹر پر تنقید کی ہے۔ مرکزی حکومت نے پیر کو دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ ٹویٹر نے نئے قوانی پر تعمل نہ کرنے کے سبب اس نے اپنا خصوصی تحفظ کھو دیا ہے۔
انفارمیشن ٹکنالوجی کے نئے قواعد، ضوابط کا ایک بہت بڑا مجموعہ ہیں، جن کا اعلان فروری میں کیا گیا تھا اور یہ مئی میں نافذ ہوئے تھے۔ سوشل میڈیا کمپنیوں، اسٹریمنگ اور ڈیجیٹل نیوز مشمولات کو اس کے تحت عملی طور پر پہلی بار حکومت کے دائرہ کار میں لایا گیا ہے۔
ان قوانین کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو سرکاری افسروں کی تقرری کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ قواعد پر عمل کیا جا رہا ہے۔ یہ نوڈل افسران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کریں۔ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ 50 لاکھ سے زیادہ صارفین والے پلیٹ فارمز کو حکومت کی درخواست پر پیغامات کی ابتدا کرنے والوں کی شناخت کرنے میں مدد کرنی ہوگی۔