معاشی بحران کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی
نئی دہلی، جنوری 27: بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی کرنسی جمعرات کو ڈالر کے مقابلے میں 255.43 روپے کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو کرنسی کی قدر میں 9.6 فیصد کی کمی 1999 کے بعد سے مطلق اور فیصد دونوں لحاظ سے ایک دن کی سب سے بڑی کمی ہے۔
ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی خطرناک حد تک کم ہو گئے ہیں۔ توانائی کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے ملک کو غیر ملکی کرنسی خصوصاً امریکی ڈالر کی ضرورت ہے۔
جمعرات کو یہ پیش رفت اس دوران سامنے آئی ہے جب پاکستان کی منی ایکسچینج کمپنیوں نے ایک دن پہلے ڈالر-روپے کی شرح تبادلہ پر قیمت کی حد کو ہٹا دیا تھا، جس سے مقامی کرنسی اوپن مارکیٹ میں گرنے لگی۔ پاکستان میں اوپن مارکیٹ بنیادی طور پر کرنسی ایکسچینجز پر مشتمل ہوتی ہے جہاں شہری کرنسی کی خرید و فروخت کر سکتے ہیں۔
کراچی میں اے کے ڈی سیکیورٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر نوید وکیل نے بلومبرگ کو بتایا ’’پاکستان اپنی رضامندی ظاہر کر رہا ہے اور آخر کار طویل ہچکچاہٹ کے بعد IMF [انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ] کے فنڈز محفوظ کرنے کے مطالبات کو تسلیم کر رہا ہے۔‘‘
دریں اثنا پاکستان چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک سے مالی امداد کا خواہاں ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق 10 جنوری کو، سعودی عرب نے کہا تھا کہ وہ پاکستان میں مملکت کی امداد اور سرمایہ کاری کو 1 بلین ڈالر (8،176 کروڑ روپے) سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر (81,763 کروڑ روپے) کرنے پر غور کرے گا۔
اس ماہ کے شروع میں پاکستان نے توانائی کے تحفظ کی کوشش میں تمام مالز اور بازاروں کو رات 8.30 بجے تک بند کرنے سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ قومی توانائی کے تحفظ کا منصوبہ پاکستانی حکومت نے ملک کو تقریباً 6,200 کروڑ روپے (2,273 کروڑ بھارتی روپے) بچانے کے لیے متعارف کرایا تھا۔
پاکستان کی معاشی جدوجہد تباہ کن سیلاب کی وجہ سے مزید بڑھ گئی جس نے اس کی 23 کروڑ آبادی میں سے تقریباً 3.3 کروڑ افراد کو بے گھر کر دیا اور زمین کے بڑے رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ کر دیں۔