پاکستان: ہندو مندر پر حملے کے الزام میں 20 افراد گرفتار

نئی دہلی، اگست 7: پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پولیس نے ضلع رحیم یار خان میں ایک ہندو مندر میں توڑ پھوڑ کے الزام میں 20 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق پولیس نے اس واقعے کے سلسلے میں 150 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا ہے۔

4 اگست کو ایک ہجوم نے ایک مسلم مدرسے کی مبینہ بے حرمتی کے رد عمل کے طور پر مندر میں توڑ پھوڑ کی تھی۔ ایک مقامی عدالت کے ذریعے نو سالہ ہندو لڑکے کی ضمانت منظور کرنے کے بعد سیکڑوں لوگ مندر میں اترے تھے، جس نے گزشتہ ہفتے مدرسے کی ایک لائبریری میں مبینہ طور پر پیشاب کیا تھا۔ اس لڑکے پر پاکستان کے توہین رسالت کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے بھونگ قصبے میں نیم فوجی دستے تعینات کیے ہیں۔

ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس، جنوبی پنجاب ظفر اقبال اعوان نے جمعہ کو علاقے کا دورہ کیا اور مقامی ہندو برادری کو مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ مندر میں بحالی کا کام شروع ہو چکا ہے۔

جمعہ کے روز پاکستان کی سپریم کورٹ نے مجرموں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا تھا اور حکام کو مندر کی بحالی کی بھی ہدایت کی تھی۔ عدالت نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو بروقت کارروائی نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور نوٹ کیا کہ اس واقعے نے ’’پوری دنیا میں ملک کی شبیہ کو داغدار کیا‘‘۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کو اس حملے کی مذمت کی اور وعدہ کیا کہ حکومت مندر کو بحال کرے گی۔

دریں اثنا بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بغچی نے کہا کہ پاکستان میں مندروں اور گرودواروں پر حملے خطرناک حد تک بڑھ رہے ہیں۔ بغچی نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’پاکستان میں ریاستی اور سیکورٹی ادارے اقلیتی برادریوں اور ان کی عبادت گاہوں پر ان حملوں کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔‘‘

وہیں بھارت نے پاکستان کے دفتر خارجہ کے انچارج کو طلب کیا اور اس واقعے کے خلاف سخت احتجاج درج کرایا۔