جموں و کشمیر حد بندی کمیشن کے خلاف مارچ سے پہلے عوامی اتحاد برائے گپکر اعلامیہ کے رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا
سرینگر، جنوری 1: سیاسی قائدین بشمول تین سابق وزرائے اعلیٰ کو عوامی اتحاد برائے گپکر اعلامیہ (پی اے جی ڈی) کی جانب سے حد بندی کمیشن کی سفارشات کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک مارچ سے قبل حراست میں لیا گیا۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹویٹ کیا ’’صبح بخیر اور 2022 میں خوش آمدید۔ ایک نیا سال جس میں وہی جے اینڈ کے پولیس لوگوں کو غیر قانونی طور پر ان کے گھروں میں بند کر رہی ہے اور ایک انتظامیہ جو عام جمہوری سرگرمیوں سے خوف زدہ ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’گپکر اعلامیہ کے پُرامن دھرنے کو ختم کرنے کے لیے ہمارے گیٹ کے باہر ٹرک کھڑے ہیں۔ کچھ چیزیں کبھی نہیں بدلتیں۔‘‘
عبداللہ، جن کے والد اور تجربہ کار سیاست دان فاروق عبداللہ پی اے جی ڈی کے سربراہ ہیں، نے دعویٰ کیا ’’ایک لاقانونیت والی پولیس ریاست کے بارے میں بات کریں، پولیس نے میرے والد کے گھر کو میری بہن کے گھر سے جوڑنے والے داخلی دروازے کو بھی بند کر دیا ہے۔ پھر بھی ہمارے لیڈروں کے پاس دنیا کو یہ بتانے کی ہمت ہے کہ ہندوستان سب سے بڑی جمہوریت ہے۔‘‘
سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر ایم وائی تاریگامی، جو اتحاد کے ترجمان ہیں، نے کہا کہ یہ افسوس ناک ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ ’’پرامن احتجاج کی اجازت دینے سے بھی خوف زدہ ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’یہ وہ مقام ہے جہاں صورت حال مزید خراب ہو جاتی ہے جب لوگوں کو عوام کے سامنے اپنی رائے کا اظہار کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔‘‘
خبر کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھی نظر بند کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’میرے گھر کے باہر بھی ایک ٹرک کھڑا ہے۔‘‘‘
پی اے جی ڈی نے جموں ڈویژن میں چھ اور کشمیر میں ایک نشست بڑھانے کی حد بندی کمیشن کی تجویز کے خلاف ہفتہ کو سری نگر میں پرامن مظاہرہ کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔