پچاس فیصد ٹیرف کا جھٹکا: فیکٹریاں بند، نوکریوں پر آفت

تریچور، سورت اور نوئیڈا کی ٹیکسٹائل ملیں متاثر، لاکھوں ملازمتیں داؤ پر

پروفیسر ظفیر احمد، کولکاتا

راجستھان کی جیویلری و ہینڈی کرافٹس صنعت بحران میں۔بھدوہی کے قالین ساز مزدوروں کو بے روزگار ہونے کے خطرہ
برآمد کنندگان کو قرض اور سبسیڈی سے سہارا۔بھارتی برآمدات کو متبادل بازاروں کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت
امریکہ کی جانب سے بھارت پر پچیس فیصد اضافی ٹیرف 27 اگست کو نافذ کر دیا گیا ہے۔ امریکی وزارتِ داخلہ نے اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے بعد بھارتی مصنوعات پر ٹیرف بڑھ کر مجموعی طور پر پچاس فیصد ہو گیا ہے۔ اندازہ ہے کہ امریکہ کو کی جانے والی اڑتالیس ارب ڈالر سے زائد کی بھارتی برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی۔ بھارتی ملبوسات، ہیرے، زیورات، جھینگے، چمڑا، جوتے، ڈیری مصنوعات، کیمیکل اور برقی و میکانیکی مشینری کی صنعتیں اس اقدام سے شدید متاثر ہوں گی۔ بھارت کے علاوہ برازیل واحد ایسا امریکی تجارتی شراکت دار ہے جسے پچاس فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان عبوری تجارتی معاہدے پر تا حال کوئی رضا مندی نہیں ہو سکی ہے۔ امریکہ بھارتی زرعی اور ڈیری شعبے میں داخلہ چاہتا ہے مگر بھارت نے اس کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ اس کے رد عمل میں صدر ٹرمپ نے روسی تیل کی خریداری کو بہانہ بنا کر بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کر دیا ہے۔ امریکہ بھارت پر یہ الزام بھی لگا رہا ہے کہ وہ روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ کو بالواسطہ طور پر تقویت دے رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اس اضافی ٹیرف کے ذریعے بھارت پر تجارتی اور سفارتی دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
دوسری طرف وزیر اعظم مودی واضح کر چکے ہیں کہ بھارت اپنے زرعی اور ڈیری شعبوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا کیونکہ کسانوں کا مفاد ملک کے لیے اولین ترجیح ہے۔ بھارت سالانہ تقریباً اناسی ارب ڈالر کی مصنوعات امریکہ کو برآمد کرتا ہے جن میں سے پینتالیس ارب ڈالر کی برآمدات اب اضافی ٹیرف کے دائرے میں آ گئی ہیں۔ یعنی تقریباً چھپن فیصد بھارتی برآمدات براہِ راست متاثر ہوں گی۔ فی الحال جنرک میڈیسنز کو امریکی ٹیرف سے استثنیٰ حاصل ہے لیکن امریکہ کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے کہ بھارتی دواؤں پر بھی 150 فیصد ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے۔
یقیناً امریکہ کے ساتھ تجارتی محاذ پر بھارت کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے، تاہم بھارت کے پاس دیگر متبادل موجود ہیں۔ وزارتِ صنعت و تجارت نے دنیا کے چالیس متبادل ممالک کی فہرست تیار کی ہے جہاں بھارت اپنی مصنوعات کے لیے نئے بازار تلاش کر سکتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت روس کے ساتھ نئے لائحہ عمل کے ساتھ آگے بڑھے۔ فی الحال بھارت جوابی اقدامات (Retaliation) کی پالیسی اپنانے کے بجائے، چنندہ مصنوعات پر جوابی ٹیرف اور اندرونِ ملک متاثرہ شعبوں کو سبسیڈی دے کر مضبوط کرنے کی حکمتِ عملی اپنا سکتا ہے۔ یقیناً بھارت کے سامنے ایک بڑا معاشی چیلنج ہے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ بھارت نے ہر بحران کو ایک نئے موقع میں بدلا ہے۔
امریکہ بھارت کا اہم تجارتی شراکت دار ملک ہے اور گزشتہ چار سالوں سے وہ چین کو پسِ پشت ڈال کر اس مقام پر ٹھیرا ہوا ہے۔ ملک کی کل عالمی تجارت میں امریکہ کا حصہ تقریباً اٹھارہ فیصد ہے۔ چین کے ساتھ جہاں بھارت کا تجارتی خسارہ (Trade Deficit) تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے، وہیں امریکہ کے ساتھ بھارت تجارت میں سرپلس کی حالت میں ہے۔ وزارتِ تجارت کے مطابق 2024 میں بھارت اور امریکہ کے درمیان کل تجارت 131.84 ارب ڈالر رہی، جہاں بھارت سے امریکہ کو کی جانے والی برآمدات 45.3 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے تقریباً 8.1 ارب ڈالر زیادہ تھیں۔ اسی طرح بھارت کے ساتھ امریکہ کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 141 ارب ڈالر سے زیادہ ہو گیا ہے۔ یہ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ امریکی صدر کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے۔
دنیا کی سبھی معیشتوں کے ساتھ امریکہ تجارتی خسارے میں ہے۔ اس کا حل ٹرمپ نے اپنے تجارتی شراکت دار ممالک پر بلا جواز اور غیر واجب طریقے سے زیادہ امپورٹ ڈیوٹی لگانے کی صورت میں نکالا ہے۔ امریکہ نے اپنے نئے ٹیرف ڈھانچے کے تحت تقریباً ستر ممالک کو نشان زد کیا ہے۔
آخر ٹرمپ کی خفگی کی وجہ کیا ہے؟ روسی تیل کی خریداری اور بھارتی زرعی و ڈیری شعبوں کو امریکہ کے لیے کھولنے سے انکار، جس کا ذکر مذکورہ اقتباس میں آ چکا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کے ساتھ امریکہ کا تجارتی خسارہ جو ٹرمپ کی ناراضگی کی بڑی وجہ ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ نے تقریباً پچیس بار بھارت-پاکستان جنگ رکوانے کا دعویٰ کیا مگر بھارت نے ان دعوؤں کو خارج کر دیا۔ برکس گروپ (برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ) اور حالیہ دنوں میں شامل دیگر ممالک جن کا عالمی جی ڈی پی میں چالیس فیصد تک حصہ ہے، برکس ممالک کی آپسی تجارت میں اضافہ اور ڈالر کی جگہ دیگر کرنسیوں کو متبادل کے طور پر پیش کیے جانے پر گفتگو ٹرمپ کو ناگوار گزری ہے۔ امریکہ کو لگتا ہے کہ اس سے ڈالر کی ساکھ متاثر ہو گی۔ ٹرمپ نے بارہا کہا کہ برکس امریکہ مخالف پالیسیوں کو بڑھاوا دیتا ہے۔
ٹرمپ کے ٹیرف وار سے امریکہ میں مہنگائی کا بڑھنا یقینی ہے۔ بھارت سے کل قیمتی جواہرات اور زیورات کا تیس فیصد امریکہ کو برآمد کیا جاتا ہے اور اس کی سالانہ تجارت دس ارب ڈالر کی ہے، جس میں جڑے ہوئے یا بغیر جڑے ہوئے ہیرے، سونے کے زیورات سمیت دیگر جواہرات شامل ہیں۔ ٹیرف بڑھنے سے امریکہ میں جواہرات اور زیورات کی قیمتیں بڑھیں گی۔ اسی طرح ہوم لینن درآمدات کا چھتیس فیصد بھارت سے آتا ہے جو کہ تقریباً چھ ارب امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ ٹیرف پچاس فیصد ہونے سے ان کی مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔
امریکہ میں درآمد کیے جانے والے کئی ملبوسات کا اہم ذریعہ بھارت ہے، جن میں ایکٹیو ویئر، شیر خوار بچوں کے کپڑے اور سوٹ وغیرہ خاص ہیں۔ ٹیرف بڑھنے سے ان کی قیمتیں بڑھیں گی۔ پی ایل کے مطابق ٹرمپ کے ذریعہ ٹیرف بڑھانے کے بعد امریکیوں کو جوتوں کے لیے انتالیس فیصد اور کپڑوں کے لیے چالیس فیصد زیادہ قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ اسی طرح امریکہ فروزن جھینگا اور پرانز کے لیے بھی بھارت پر منحصر ہے۔ ٹیرف بڑھنے سے ان کی مہنگائی بھی بڑھے گی۔
فی الوقت فارماسیوٹیکلز اور الیکٹرانکس پر عارضی چھوٹ ہے۔ گزشتہ سال ان ضروری دواؤں کی فروخت سولہ فیصد بڑھ کر انیس ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ امریکہ فوری طور پر ان دواؤں کی ترسیل دوسرے ممالک سے نہیں کر سکتا کیونکہ امریکہ کا سالانہ صحتِ عامہ پر فی کس خرچ پندرہ ہزار ڈالر ہے۔
تریچور جو تمل ناڈو کا مشہور ’’ٹیکسٹائل سٹی‘‘ ہے، جہاں سے کپڑا بڑی مقدار میں امریکہ کو ایکسپورٹ کیا جاتا تھا، اب امریکی ٹیرف بم کے نتیجے میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ نوکریاں ختم ہونے کے قریب ہیں۔ سورت کی ٹیکسٹائل ملیں اور دہلی این سی آر کے ٹیکسٹائل مراکز میں بھی پیداوار متاثر ہوئی ہے، جہاں ڈھائی لاکھ افراد کے روزگار کو خطرہ لاحق ہے۔ سورت میں ہیرے کی کٹنگ اور پالش کا کام کرنے والے پچھتر ہزار کاریگروں کی ملازمتیں بھی خطرے میں ہیں۔
امریکی ٹیرف وار سے پنجاب کی صنعت کو پچاس ہزار کروڑ روپے کے نقصان کا اندیشہ ہے اور اس کے اثرات نمایاں ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ کئی صنعت کاروں کے آرڈر رُک چکے ہیں۔ اندازہ ہے کہ صرف پنجاب کی سات صنعتی شعبوں کو بیس ہزار کروڑ روپے کا نقصان پہنچ سکتا ہے، جب کہ پنجاب سالانہ چون ہزار کروڑ روپے کا سامان امریکہ کو برآمد کرتا ہے۔ امریکی ٹیرف سے ہریانہ کی صنعت بھی متاثر ہوئی ہے اور پانی پت کے تیس فیصد آرڈر اٹک گئے ہیں۔
راجستھان کی حالت اور بھی خستہ ہو چکی ہے۔ یہاں سے ساٹھ فیصد زیورات اور دستکاری مصنوعات اور تیس فیصد ملبوسات امریکہ کو برآمد کیے جاتے ہیں۔ ان پر لگنے والے ٹیرف کے نتیجے میں صرف جیولری شعبے میں تقریباً تین لاکھ افراد بیروزگار ہو جائیں گے اور دستکاری کے سات لاکھ کاریگروں کے روزگار پر بھی زد پڑے گی۔
26؍ اگست کو فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن (FIEO) نے بیان جاری کیا کہ سورت، تریچور اور نوئیڈا کی کئی ٹیکسٹائل کمپنیوں نے فی الحال پیداوار روک دی ہے۔ نوئیڈا کی ساڑھے چار ہزار کمپنیوں میں دس لاکھ افراد کام کرتے ہیں جن میں بعض کمپنیاں نصف افرادی قوت کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ اگر یہ ٹیرف زیادہ عرصے تک جاری رہا تو کپڑا سازی کی صنعت پر چین اور بنگلہ دیش کا قبضہ ہو جائے گا۔
بھدوہی کی سترہ ہزار کروڑ روپے کی قالین صنعت بھی متاثر ہوئی ہے۔ یہاں تیار ہونے والے ساٹھ فیصد قالین صرف امریکہ جاتے ہیں، اس لیے یہ شعبہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ قالین ساز مزدوروں کے سامنے بیروزگاری کا بحران کھڑا ہو گیا ہے۔ بھدوہی کے کارپیٹ ایکسپورٹ پروڈکشن کونسل کے صدر کے مطابق ٹیرف اس صنعت کو گہرے نقصان سے دو چار کر رہا ہے۔
ملک میں ویسے ہی مشینری سے پیدا ہونے والی بیروزگاری اٹھارہ فیصد ہے، جو دیہی علاقوں میں اس سے بھی زیادہ ہے۔ ٹرمپ کا ٹیرف لیبر انٹینسیو سیکٹر کو مزید نقصان پہنچائے گا۔ حکومت نے اب تک ایکسپورٹ پروموشن مشن (EPM) نافذ نہیں کیا جو MSMEs اور چھوٹے کاروباروں کو سہولت فراہم کر سکتا ہے۔ برآمد کنندگان کو بڑے پیمانے پر حکومتی انسینٹیو کی ضرورت ہے ورنہ ہزاروں چھوٹے کاروبار بند ہو جائیں گے۔
حکومت نے امریکی ٹیرف کے پیشِ نظر چار راحت پیکیجوں کے ذریعے برآمد کنندگان کو قرض سے متعلق اسکیموں کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اسکیم کووِڈ وبا کے دوران نافذ کردہ قرض گارنٹی اسکیم کی طرز پر ہوگی۔ اس کے ذریعے چھوٹے ایکسپورٹرز کو نقدی سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے، روزگار کو محفوظ رکھنے اور نئے بازاروں تک رسائی میں مدد ملے گی۔
ٹرمپ ٹیرف سے سب سے زیادہ اثر کپڑا سازی، ملبوسات، زیورات، چمڑا اور جوتے، کیمیکلز، انجینئرنگ مصنوعات، زرعی اور بحری برآمدات پر پڑنے کا خدشہ ہے۔ دہلی کے تھنک ٹینک ’گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشیئیٹو‘ کے مطابق امریکی ٹیرف نے بھارت کے 86.5 ارب ڈالر کے کل ایکسپورٹس میں سے 66 فیصد کو متاثر کیا ہے، یعنی 60.2 ارب ڈالر کے سامان پر زیادہ ٹیرف لگایا گیا ہے۔
اسی لیے حکومت EPM کے تحت مختلف ایکسپورٹ آرڈرز کو منضبط کرنے اور صنعتوں کی صلاحیت بڑھانے میں اعانت فراہم کرے گی۔ تاہم وزارتِ مالیات نے ابھی تک اس مشن کو منظوری نہیں دی اور وزارتی سطح پر مشاورت جاری ہے۔ اس مشن کے تحت سود میں رعایت، ای کامرس ایکسپورٹ کارڈ وغیرہ کے ذریعے کاروبار کو قرض فراہم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
حکومت ایکسپورٹ انسینٹیو سپورٹ، برانڈنگ اور پیکیجنگ میں مدد، لاجسٹک اور ویئرہاؤس سہولیات کے ذریعے بھی نئے بازاروں تک رسائی کو ممکن بنانا چاہتی ہے۔ برآمد کنندگان کے لیے پچیس ہزار کروڑ روپے کے راحت پیکیج پر غور کیا جا رہا ہے۔
متعدد ماہرینِ معاشیات نے امریکی ٹیرف سے نمٹنے میں حکومت کی ناکامی کا ذمہ اس کی سفارتی اور خارجی پالیسیوں پر ڈالا ہے، جن میں پروفیسر ارون کمار کا نام نمایاں ہے۔ آر بی آئی کے سابق گورنر پروفیسر رگھو رام راجن نے کہا کہ بھارت کو روس سے کم قیمت پر تیل خریدنے کی پالیسی پر ازسرِنو غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے انڈیا ٹوڈے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ روسی تیل خریدنے سے کسے فائدہ ہو رہا ہے اور کسے نقصان۔ ریفائنری کمپنیاں تو زیادہ منافع کما رہی ہیں لیکن برآمد کنندگان کو ٹیرف کا سامنا ہے۔
راجن نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک ’’ویک اپ کال‘‘ ہے۔ ’منی لائف‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق روسی تیل میں دیے گئے ڈسکاؤنٹ کا پینسٹھ فیصد فائدہ ریلائنس اور نائرا جیسی پرائیویٹ کمپنیوں اور انڈین آئل و بھارت پٹرولیم جیسی سرکاری کمپنیوں کو ملا لیکن عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ ان کمپنیوں کا منافع 2023-24 میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے پچیس گنا بڑھ کر چھیاسی ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ روسی خام تیل میں ریلائنس اور نائرا کی شراکت پینتالیس فیصد ہے۔
ایم ایس ایم ای فورم کے صدر مسٹر بدیش جندل نے کہا کہ بھارت کی معیشت صرف روسی سستے تیل پر نہیں چل سکتی۔ بھارت کے لیے امریکہ کے ساتھ تجارت اور تعلقات میں بہتری ناگزیر ہے۔ اب حکومت برآمدی سامان کو تقریباً چالیس ممالک کو ایکسپورٹ کرنے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے جن میں یورپی یونین، یوریشیا، عرب ممالک اور ترکی شامل ہیں، تاہم ان ممالک کی اپنی سپلائی چین ہونے کے باعث ان کو ایکسپورٹ کرنا آسان نہیں ہوگا۔
***

 

***

 تریچور جو تمل ناڈو کا مشہور ’’ٹیکسٹائل سٹی ‘‘ہے، جہاں سے کپڑا بڑی مقدار میں امریکہ کو ایکسپورٹ کیا جاتا تھا، اب امریکی ٹیرف بم کے نتیجے میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ نوکریاں ختم ہونے کے قریب ہیں۔ سورت کی ٹیکسٹائل ملیں اور دہلی این سی آر کے ٹیکسٹائل مراکز میں بھی پیداوار متاثر ہوئی ہے، جہاں ڈھائی لاکھ افراد کے روزگار کو خطرہ لاحق ہے۔ سورت میں ہیرے کی کٹنگ اور پالش کا کام کرنے والے پچھتر ہزار کاریگروں کی ملازمتیں بھی خطرے میں ہیں۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 14 اگست تا 20 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |