اوڈیشہ پولیس نے سنبل پور میں فرقہ وارانہ تشدد کے الزام میں 79 افراد کو گرفتار کیا
نئی دہلی، اپریل 17: اوڈیشہ پولیس نے گذشتہ ہفتے سمبل پور شہر میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں 79 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
12 اپریل کو ہنومان جینتی سمونیویا سمیتی نامی تنظیم کے زیر اہتمام ایک موٹر سائیکل ریلی پر پتھراؤ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم 10 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ تنظیم نے بعد میں سمبل پور میں 36 گھنٹے کے بند کی کال دی تھی اور اس کال کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے حمایت کی تھی۔
بعد ازاں شہر کے کچھ حصوں میں مسلم تاجروں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرنے والے پوسٹر آویزاں ہوئے، لیکن پولیس اہلکاروں نے انھیں جلد ہی ہٹا دیا۔
14 اپریل کو شہر کے کئی حصوں سے تشدد اور آتش زنی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ حکام نے 15 اپریل کی صبح مزید تشدد کو روکنے کے لیے کرفیو نافذ کر دیا۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ بی گنگادھر نے اتوار کو کہا کہ کرفیو نافذ ہونے کے بعد سے تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ بائیک ریلی پر پتھراؤ کرنے کے الزام میں 26 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور 14 اپریل کو تشدد کے سلسلے میں 53 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’اب تک موصول ہونے والے اشارے کے مطابق یہ پہلے سے منصوبہ بند تشدد معلوم ہوتا ہے۔ مستقبل میں مزید گرفتاریاں کی جائیں گی۔‘‘
گنگادھر نے کہا کہ کئی ملزمین مفرور ہیں۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ نے مزید کہا کہ حکام نے ان گھروں کی نشان دہی کی ہے جہاں سے تلاشی کے دوران پتھر یا لاٹھی پکڑی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ اگر سرکاری اراضی پر وہ مکانات تجاوزات کے ذریعے بنائے گئے ہیں اور منظم جرائم کے ارتکاب کے لیے استعمال کیے گئے ہیں تو ہم انھیں ضرور گرائیں گے۔
مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ریاست کی بیجو جنتا دل حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس معاملے میں ’’خوش کرنے کی پالیسی‘‘ اپنا رہی ہے۔
دوسری طرف بی جے ڈی لیڈر امر پرساد ستپاتھی نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ایک مرکزی وزیر حساس صورت حال پر سیاست کر رہا ہے۔