’’ہمیں اس کی توقع نہیں تھی‘‘: لکھیم پور کھیری تشدد کی تحقیقات سے متعلق اسٹیٹس رپورٹ کے لیے سپریم کورٹ نے یوپی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا

نئی دہلی، نومبر 8: سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری تشدد کی پولیس تحقیقات سے متعلق اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں کافی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر اتر پردیش حکومت پر پیر کو تنقید کی۔ عدالت نے کئی بار اس کیس کے سلسلے میں پولیس کی کھنچائی کی ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے کہا کہ اسٹیٹس رپورٹ میں اس بیان کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ کچھ اور گواہوں سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔

چیف جسٹس رمنا نے کہا کہ ہم نے 10 دن کا التوا دیا۔ [فارنسک] لیب کی رپورٹس نہیں آئی ہیں۔ یہ وہ نہیں ہے جس کی ہم توقع کر رہے تھے۔‘‘

اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ہریش سالوے نے عدالت کو بتایا کہ 15 نومبر تک رپورٹس آنے کی امید ہے۔

گزشتہ سماعت میں عدالت نے ریاستی حکومت سے مزید عینی شاہدین کی شناخت کرنے اور گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کو کہا تھا۔ عدالت نے اس وقت حیرت کا اظہار کیا تھا جب سالوے نے کہا کہ اب تک صرف 23 گواہوں کی شناخت ہو سکی ہے۔

جسٹس ہما کوہلی نے سوال کیا کہ اب تک صرف ایک ملزم آشیش مشرا کا موبائل فون کیوں ضبط کیا گیا ہے۔

سالوے نے عدالت کو بتایا کہ کچھ ملزمان نے کہا کہ ان کے پاس سیل فون نہیں ہے، لیکن کچھ کال ڈیٹیل ریکارڈ حاصل کر لیے گئے ہیں۔

جسٹس سوریہ کانت نے نوٹ کیا کہ دو الگ الگ معاملات کی تحقیقات کی ضرورت ہے- ایک کسانوں کی موت سے متعلق اور دوسرا سیاسی کارکن کی موت سے متعلق۔

جسٹس کانت نے کہا ’’ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے کہ ایک خاص ملزم دو ایف آئی آر کو اوور لیپ کرکے فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، آپ کیس کی صورت اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔‘‘

جج نے کہا کہ عدالت کیس کی نگرانی کے لیے ایک مختلف ہائی کورٹ کے سابق جج کو مقرر کرنے پر مائل ہے۔ ’’کسی نہ کسی طرح ہمیں ریاستی عدالتی کمیٹی کی نگرانی پر یقین نہیں ہے،‘‘

بعد ازاں سماعت میں بی جے پی کارکن شیام سندر نشاد کی بیوہ روبی دیوی کے وکیل نے، جو تشدد کے دوران مارے گئے تھے، خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی انکوائری پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ سینئر وکیل ارون بھاردواج نے اتر پردیش پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ نشاد کی تصویر دکھائی اور دعویٰ کیا کہ یہ ان کی موت سے کچھ دیر پہلے لی گئی تھی۔

بھاردواج نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کارکن پولیس کی حراست میں مارا گیا اور مرکزی تفتیشی بیورو سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

دوسری طرف، سالوے نے دعوی کیا کہ پولیس لوگوں کو ہجومی تشدد سے بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

عدالت نے کہا کہ سی بی آئی ہر چیز کا حل نہیں ہو سکتی۔

سالوے کے مزید وقت مانگنے کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔