نامزد راجیہ سبھا ممبر سوپن داس گپتا کو بی جے پی میں شامل ہونے کے سبب ایوان سے نااہل کیا جانا چاہیے: مہووا موئترا
مغربی بنگال، مارچ 16: پیر کی شام ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہووا موئترا نے کہا کہ راجیہ سبھا ممبر سوپن داس گپتا کو بی جے پی میں شمولیت کے سبب آئین کے دسویں شیڈول کے تحت ایوان بالا سے نااہل کیا جانا چاہیے۔ آئندہ مغربی بنگال انتخابات کے لیے داس گپتا کو بھارتیہ جنتا پارٹی کا ٹکٹ دیا گیا ہے۔
موئترا نے ٹویٹ کیا ’’سوپن داس گپتا مغربی بنگال انتخابات کے لیے بی جے پی کے امیدوار ہیں۔ آئین کے دسویں شیڈول میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی نامزد راجیہ سبھا ممبر حلف لینے کے 6 ماہ کی میعاد ختم ہونے کے بعد کسی سیاسی جماعت میں شامل ہوتا ہے تو اسے نا اہل قرار دے دیا جائے گا۔ انھوں نے اپریل 2016 میں حلف لیا تھا۔۔۔ بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے ابھی انھیں نااہل کیا جانا چاہیے۔‘‘
Swapan Dasgupta is BJP candidate for WB polls.
10th Schedule of Constitution says nominated RS member to be disqualified if he joins any political party AFTER expiry of 6 months from oath.
He was sworn in April 2016, remains unallied.
Must be disqualified NOW for joining BJP. pic.twitter.com/d3CDc9dNCe— Mahua Moitra (@MahuaMoitra) March 15, 2021
قنون کے مطابق ایوان میں صدر کے ذریعہ نامزد ممبر کو ایوان میں نشست لینے کے پہلے چھ ماہ کے اندر کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کی اجازت ہے۔ لیکن اس میعاد کے بعد ایسا کرنے پر اسے نااہل قرار دیا جائے گا۔
راجیہ سبھا ویب سائٹ کے مطابق داس گپتا کو صدر نے سن 2016 میں ایوان بالا کے لئے نامزد کیا تھا اور وہ فی الحال کسی نامزد ممبر کی حیثیت سے کسی پارٹی سے وابستہ نہیں ہیں۔ موئترا نے ایک اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ٹی ایم سی راجیہ سبھا چیئرپرسن کو نوٹس پیش کرے گی جس سے داس گپتا کو نااہل کرنے کی درخواست کی جائے گی۔
14 مارچ کو بی جے پی نے اعلان کیا کہ وہ تارکیشور سیٹ سے داس گپتا کو میدان میں اتار رہی ہے۔ تاہم سابق صحافی نے اب تک پرچۂ نامزدگی داخل نہیں کیا ہے۔
ابھی تک بی جے پی نے مغربی بنگال انتخابات کے پہلے چار مراحل کے لیے 120 امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔
294 نشستوں والی مغربی بنگال اسمبلی کے لیے ووٹنگ 27 مارچ سے 29 اپریل تک آٹھ مراحل میں ہوگی۔ نتائج کا اعلان 2 مئی کو کیا جائے گا۔
اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی اور ٹی ایم سی ایک دوسرے کے خلاف بھر پور مہم چلارہے ہیں۔ بھگوا پارٹی نے بار بار برسر اقتدار وزیر اعلی ممتا بنرجی پر بدعنوانی اور ریاست میں ترقی نہیں لانے کا الزام عائد کیا ہے۔ دوسری طرف ٹی ایم سی ریاست میں بی جے پی پر فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کی سیاست میں ملوث کرنے کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔