گھر بیٹھے رہنے والوں کو کوئی تنخواہ نہیں، ایل جی نے احتجاج کرنے والے کشمیری پنڈت ملازمین سے کہا
نئی دہلی، دسمبر 22: جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بدھ کے روز وادی میں اقلیتوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے کشمیری پنڈتوں کو خبردار کیا کہ ’’گھروں پر بیٹھے رہنے والوں‘‘ کو کوئی تنخواہ نہیں دی جائے گی۔
کشمیری پنڈت اور ریزروڈ کیٹیگری کے ڈوگرہ ملازمین جموں میں گذشتہ چھ ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انھیں وادی سے باہر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔ یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب 12 مئی کو بڈگام ضلع کے چاڈورہ علاقے میں ایک کشمیری پنڈت راہل بھٹ کو مشتبہ عسکریت پسندوں نے اس کے دفتر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’ہم نے ان کی [احتجاج کرنے والے ملازمین کی] تنخواہیں 31 اگست تک کلیئر کر دی ہیں، لیکن ایسا نہیں کیا جا سکتا کہ انھیں ان کی تنخواہیں گھروں پر بیٹھے رہنے پر ادا کی جائیں۔ یہ ان کے لیے ایک واضح پیغام ہے اور انھیں اسے سننا اور سمجھنا چاہیے۔‘‘
سنہا نے کہا کہ یونین ٹیریٹری انتظامیہ احتجاج کرنے والے ملازمین سے ہمدردی رکھتی ہے اور یقین دلایا کہ اہلکار ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
انھوں نے کہا ’’انھیں یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ وہ کشمیر ڈویژن کے ملازم ہیں اور ان کا جموں تبادلہ نہیں کیا جا سکتا۔ جیسے پونچھ کے ضلعی کیڈر کے ملازم جموں نہیں آ سکتے، اسی طرح کشمیر ڈویژن کے ملازمین کو بھی یہاں [جموں] میں تعینات نہیں کیا جا سکتا۔ . یہ سب کو سمجھنا چاہیے۔‘‘
سنہا نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے کشمیری پنڈتوں کے تمام دیرینہ مسائل کو حل کرنے کی مخلصانہ کوششیں کی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’تقریباً سبھی کو ضلعی کمشنروں، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور دیگر سرکاری اہلکاروں کی مشاورت سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر منتقل کر دیا گیا تھا۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ کسی بھی کشمیری پنڈت یا اقلیتی برادری کے ملازم کو کسی دفتر میں تنہا تعینات نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ان کے ساتھ دو یا تین افراد تعینات کیے جائیں گے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی انتظامیہ نے کشمیری پنڈتوں کی شکایات کو دیکھنے کے لیے ہر ضلع میں اور راج بھون میں افسر تعینات کیے ہیں۔
دریں اثنا کشمیری پنڈت ملازمین نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ سنہا نے ایک افسوس ناک بیان دیا ہے۔ جموں میں ایک نے کہا ’’حکومت کے لیے بہتر ہے کہ وہ ہم سب کو برطرف کر دے۔ ہم خدمات میں شامل ہونے کے لیے وادی میں نہیں جائیں گے۔ ہماری زندگی نوکریوں سے زیادہ اہم ہے۔‘‘
ایک اور نے کہا کہ کشمیری پنڈت ملازمین کو کشمیر میں امن اور معمول کی علامت کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ ’’انتظامیہ ہمیں چنیدہ ہلاکتوں سے بچانے میں ناکام رہی ہے۔‘‘
وزیر اعظم کے خصوصی بحالی پیکیج کے تحت تقریباً 4000 کشمیری پنڈت کام کر رہے ہیں۔ یہ اسکیم 2008 میں ان کشمیری تارکین وطن کے لیے شروع کی گئی تھی جو عسکریت پسندی کے عروج کے بعد 1990 کی دہائی میں وادی چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ پیکج میں تارکین وطن کے لیے 6000 ملازمتیں اور اضافی پوسٹ پیدا کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔