نیپال، مئی 22: کٹھمنڈو پوسٹ کے مطابق نیپال کے صدر بدیا دیوی بھنڈاری نے جمعہ کی شب ایوان نمائندگان کو تحلیل کردیا اور چھ ماہ میں تازہ ترین انتخابات کا حکم دیا۔ دو مراحل میں وسط مدتی انتخابات 12 اور 19 نومبر کو ہوں گے۔
یہ فیصلہ نگراں وزیر اعظم کے پی اولی کی سربراہی میں کابینہ کی سفارش پر کیا گیا۔ صدارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کی آخری تاریخ تک نہ تو نگراں وزیر اعظم اور نہ ہی اپوزیشن لیڈر نئی حکومت بنانے کے لیے اکثریت کا مظاہرہ کر سکے۔
آدھی رات کے بعد جاری کیے گئے ایک صدارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’صدر نے ایوان نمائندگان کو تحلیل کرتے ہوئے عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا 12 نومبر کو اور دوسرے مرحلے کا 19 نومبر کو انعقاد کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘
یہ پیش قدمی صدر کے ذریعے قانونی مشورے پر حکومت بنانے کے اولی کے دعوے کو مسترد کرنے کے بعد ہوئی ہے۔ اولی کی نیپال کی کمیونسٹ پارٹی سے متصادم جماعتوں اور ناراض افراد نے بھی متنبہ کیا تھا کہ اگر صدر نے آئین کی خلاف ورزی کی اور اولی کو برقرار رکھا تو وہ وسیع پیمانے پر احتجاج کریں گے۔
نیپالی کانگریس کے رہنما شیر بہادر دیوجا کی سربراہی میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی مخلوط حکومت کو متحد رکھنے میں ناکام ہونے کے بعد اولی کو 13 مئی کو دوبارہ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ اولی نے اپنی 153 حامیوں کی فہرست پیش کی تھی، جو دیوجا کے مقابلے میں چار زیادہ ہیں۔
یہ پچھے پانچ مہینوںمیں نیپال میں دوسرا موقع ہے جب ایوان تحلیل ہوا ہے۔ گذشتہ سال 20 دسمبر کو اولی نے اچانک ایوان کو تحلیل کردیا تھا اور اچانک انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم 23 فروری کو سپریم کورٹ نے ان کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا تھا۔
حکمران نیپال کمیونسٹ پارٹی اس وقت داخلی تنازعے کا شکار ہے۔ پارٹی دو دھڑوں میں بٹ گئی ہے جن میں سے ایک اولی کی حمایت میں ہے جب کہ دوسرا دھڑا پارٹی کے ایگزیکیٹو چیئر پرسن پراچنڈا کے ساتھ ہے۔ جون میں اولی نے دعوی کیا تھا کہ ان کی حکومت کی طرف سے پارٹی کا نیا سیاسی نقشہ پیش کیے جانے کے بعد انھیں اقتدار سے ہٹانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ نئے نقشے میں نیپال نے تین اہم ہندوستانی علاقوں کو اپنا حصہ بتایا ہے۔