میانمار: فوج کے ذریعے گاؤں پر فضائی حملے میں 100 افراد ہلاک
نئی دہلی، اپریل 12: ایسوسی ایٹڈ پریس کی خبر کے مطابق میانمار کے ایک گاؤں میں منگل کو ملک کی فوج کے فضائی حملے کے بعد تقریباً 100 افراد ہلاک ہو گئے۔
’’جنتا‘‘ کے ترجمان جنرل زو من تون نے کہا کہ فوج نے دیہاتیوں کے ایک ہجوم پر بم گرائے جو ساگینگ علاقے کے پازیگی گاؤں کے باہر ملک کی اپوزیشن تحریک کے مقامی دفتر کے افتتاح کے موقع پر ایک تقریب منعقد کر رہے تھے۔
انھوں نے کہا ’’اُس افتتاحی تقریب کے دوران ہم نے حملہ کیا۔ پی ڈی ایف [پیپلز ڈیفنس فورس] کے ارکان مارے گئے۔ وہ ملک کی حکومت، ملک کے عوام کی مخالفت کر رہے ہیں۔‘‘
فوج نے یکم فروری 2021 کو بغاوت کے بعد ملک پر قبضہ کر لیا تھا، جس کا آغاز نومبر 2020 میں ہونے والے قومی انتخابات میں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی اور آنگ سان سوچی کی بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد کیا گیا تھا۔
میانمار میں سیکیورٹی فورسز بغاوت کے خلاف تحریک چلانے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کر رہی ہیں اور ان فوجی کارروائیوں کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔ اے پی کی رپورٹ کے مطابق بغاوت کے بعد سے اب تک سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 3,000 سے زیادہ شہری مارے جا چکے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ملک میں عوامی دفاعی فورس جیسی بغاوت مخالف عوامی ملٹری بھی میانمار کے مختلف حصوں میں فوج کے خلاف مسلح مہم چلا رہی ہے۔
اے پی نے ایک گواہ کے حوالے سے اطلاع دی کہ منگل کی تقریب میں تقریباً 150 افراد جمع تھے۔ مرنے والوں میں خواتین اور 20 سے 30 بچے اور مقامی طور پر بنائے گئے ’’جنتا‘‘ مخالف مسلح گروپوں اور دیگر اپوزیشن تنظیموں کے رہنما شامل تھے۔
ایک اور عینی شاہد نے بی بی سی کو بتایا کہ بم گرانے کے بعد ایک ہیلی کاپٹر گن شپ نے گاؤں پر 20 منٹ تک حملہ کیا۔ ہوائی جہاز واپس آیا اور ان لوگوں پر بھی گولی چلائی جو مرنے والوں کو جمع کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ذمہ داروں سے جواب دہی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے زخمیوں کو فوری طبی علاج اور امداد تک رسائی کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
ان کے ترجمان نے کہا کہ ’’سیکریٹری جنرل ہر قسم کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق شہریوں کے تحفظ کی اولین حیثیت کی تصدیق کرتے ہیں۔‘‘
انھوں نے دسمبر میں سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد کے مطابق پورے ملک میں میانمار کی آبادی کے خلاف تشدد کی مہم کو ختم کرنے کے اپنے مطالبے کو بھی دہرایا۔