مسلم فریق نے مولڈنگ آف ریلیف میں عدالت سے بابری مسجد کے سلسلہ میں فیصلہ حقائق پر کرنے کی اپیل کی

کہا: سپریم کورٹ کا فیصلہ مستقبل کی نسلوں کو متاثر کرے گا

نئی دہلی: ۱۷ ؍اکتوبر کو سپریم کورٹ میں بابری مسجد کیس کی سنوائی ختم ہونے کےبعد مسلم اور ہندو دونوں فریقین نے متبادل راحت (مولڈنگ آف ریلیف) پر بھی اپیل داخل کر دی ہے۔  یہ ایک ایسا عدالتی طریقہ کار ہے جس میں فریق عدالت کے ذریعہ اصل مطالبہ تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں متبادل راحت کا مطالبہ کرتا ہے۔ مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں اپنی اپیل سیل بند لفافے میں داخل کی ہے۔ جس پر ہندو فریق کے اعتراض کے باوجود عدالت نے اسے ریکارڈ پر لے لیا ہے۔ مسلم فریق نے سپریم کورٹ سے آئینی اقدار کے مطابق اور حقائق پر مبنی فیصلہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ سنی وقف بورڈ کی جانب سے داخل اس اپیل میں  کہا کہ عدالت کے فیصلے حقائق پر ہوتے ہیں جذبات پر نہیں۔ سپریم کورٹ آئین کا نگہبان ہے اور اس فیصلے میں کثیر ثقافتی  اور بین المذاہب ہندوستانی ثقافت کی جھلک ملنی چاہیے۔ دوسری طرف ہندو فریق رام للا کی جانب سے سپریم کورٹ میں کہا گیا  ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر کے نرموہی اکھاڑا یا مسلم فریق کو کوئی حصہ نہ دیا جائے۔ اور پوری زمین ہندو پارٹی کو دے دی جائے۔ تاہم مسلم فریق نے عدالت سے آئینی اقدار کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔