موربی پل حادثہ: سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے جانچ کی ہفتہ وار نگرانی کے لیے کہا
نئی دہلی، نومبر 22: سپریم کورٹ نے گجرات کے موربی پل حادثہ میں140 لوگوں کے مارے جانے اور بڑی تعداد میں زخمی ہونے کے واقعہ کو ‘بڑا سانحہ’ قرار دیتے ہوئے ریاستی ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ وہ حادثہ سےمتعلقہ جانچ کی ہفتہ وار نگرانی کے ساتھ ساتھ قصورواروں کی ذمہ داری طے کرنے اور متاثرین کو معاوضہ کے علاوہ دیگر متعلقہ پہلوؤں پروقتاً فوقتاً سماعت کرتی رہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے زبانی طور پر کہا کہ ہائی کورٹ، جو اس معاملے کی ‘خود سے’ سماعت کر رہی ہے، نے کئی احکامات جاری کیے ہیں، اس لیے سپریم کورٹ اب اس معاملے کی سماعت نہیں کرے گی۔
بنچ نے کہا کہ اگر تحقیقات شروع نہیں کی گئی ہوتی تو ہم اس معاملے میں نوٹس جاری کرتے۔
عدالت عظمیٰ کے سامنے سماعت کے دوران متاثرین میں سے ایک کاموقف رکھ رہےسینئر ایڈوکیٹ گوپال شنکرارائنن نےحادثہ کے ذمہ دار لوگوں کو گرفتار کرنے کامعاملہ اٹھایا۔ انہوں نے متاثرین کو دیے گئے معاوضے کی رقم پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کے لیے 10 سے 15 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں، لیکن یہاں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ وزیراعظم ریلیف فنڈ سے 2 لاکھ اور وزیراعلیٰ ریلیف فنڈ سے 4 لاکھ روپے متاثرین کو دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاوضے کی پالیسی پر بھی نظر ثانی کرنا ہو گی۔
ایڈوکیٹ وشال تیواری نے، جنہوں نے پی آئی ایل دائر کی تھی، عدالت کی نگرانی میں حادثے کی عدالتی تحقیقات کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
درخواست گزار نے گجرات کے موربی پل حادثہ میں کم ازکم 140 لوگوں کے مارے جانے کا ذکر کرتے ہوئے ملک بھر میں تمام پرانےعوامی ڈھانچوں کا تفصیلی سیفٹی آڈٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔